جنگ کے بعد کا غزہ۔ ۔ ۔
20 جنوری 2009کہیں پر اینٹیں بکھری پڑی ہیں اور کہیں پر دکانیں اجڑی پڑی ہیں۔ گھر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں اور کئی جگہوں پر ابھی تک ملبے تلے دبی لاشیں نکالی جا رہی ہیں۔ فلسطینی عورتیں اپنے بچوں کو اٹھائے اپنے اُن منہدم گھروں کو واپس لوٹ رہی ہیں، جہاں اب صرف ستون باقی ہیں، گولیوں سے چھلنی دیواریں باقی ہیں، یا پھر جل کر راکھ ہو گیا فرنیچر۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف سفید فاسفورس بم استعمال کئے گئے، جو کہ ایک انسان کو سیکنڈوں میں ہڈیوں کا ڈھانچہ بنا کر رکھ دیتے ہیں۔ فلسطینی مرکز شماریات PCBC کے مطابق اسرائیلی حملوں سے 4 ہزار سے زیادہ عمارات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں جبکہ 17 ہزار سے زائد عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
PCBC کے مطابق غزہ میں اب تک ہونے والے نقصان کا مجموعی تخمینہ ایک اعشاریہ نو بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں 1,415 فلسطینی ہلاک جبکہ 5 ہزار پانچ سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ایک مقامی فلسطینی سعید ضہاب کا کہنا ہے کہ اس کے گھر پر ایف سولہ طیاروں کے ذریعے پانچ سے زیادہ مرتبہ حملے کئے گئے۔
منگل کے روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے غزہ کا دورہ کیا۔ اِس موقع پر اُنہوں نے زبردست تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کی تباہی دیکھ کر اُنہیں بے حد دھچکہ لگا ہے۔