1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریائی صدر کو ’ سیاسی سازباز کے اسکینڈل‘ کا سامنا

عابد حسین
13 نومبر 2016

جنوبی کوریا میں صدر پارک گون ہَے کو شدید سیاسی بحران کا سامنا ہے۔ بحران کی ابتداء پر صدر نے اپنی کابینہ اور صدارتی انتظامیہ میں خاصی بڑی اکھاڑ پچھاڑ بھی کی تھی لیکن وہ اپنی عوام کی خفگی دور کرنے سے قاصر دکھائی دیتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Sd3a
Südkorea Seoul Proteste gegen Präsidentin Park Geun-Hye
تصویر: picture-alliance/dpa/Jeon Heon-Kyun

جنوبی کوریا کے دفتر استغاثہ نے واضح کیا ہے کہ منگل یا بدھ کے روز  سیاسی جوڑ توڑ اور کرپشن اسکینڈل کے تناظر میں خاتون صدر پارک گون ہَے سے ابتدائی پوچھ گچھ کا امکان ہے۔ جنوبی کوریائی نیوز ایجنسی یونہاپ کے مطابق دفتر استغاثہ نے اس سلسلے میں ایک درخواستی نوٹ صدر کے دفتر کو روانہ کر دیا ہے۔ ابھی اس درخواست کا جواب نہیں دیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی ردعمل ظاہر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اِس کرپشن اسکینڈل کے تناظر میں صدر ہَے پر عوامی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ مستعفی ہو جائیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جنوبی کوریا کی خاتون صدر پارک گن ہَے پر دباؤ بڑھنے کی وجہ عوامی احتجاجی مظاہرے ہیں۔ ان مظاہروں میں ہزاروں لوگ پارک گون ہَے پر زور دے رہے ہیں کہ وہ منصبِ صدارت سے مستعفی ہو جائیں۔

Südkorea Präsidentin Park Geun-hye entschuldigt sich
جنوبی کوریا میں صدر پارک گون ہَے کو شدید سیاسی بحران کا سامنا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/E. Jones

 ہفتہ بارہ اکتوبر کو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کے خلاف تازہ احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ دہرایا تھا کہ وہ حکومت سے الگ ہو جائیں۔ منتظمین کے مطابق اس احتجاج میں ساڑھے آٹھ لاکھ افراد نے شرکت کی جبکہ پولیس کے مطابق یہ تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب تھی۔

اس سیاسی اور کرپشن اسکینڈل کے شروع ہونے پر صدر پارک گون ہَے نے اپنی قریبی دوست چوئی سُون سِل کو بھی اپنے دفتر سے فارغ کر دیا تھا۔ صدر کی یہ خاتون دوست  تین نومبر سے جیل میں بند ہیں۔  چوئی سُون سِل ایک مذہبی گورو کی بیٹی ہیں جو سن 1970 کی دہائی میں خاتون صدر کی روحانی رہبری کرتے رہے تھے۔ خاتون صدر کے مذہبی گورو اور لیڈر کو مخالف گروپ نے قتل کر دیا تھا۔

چوئی سُون سِل  پر الزام ہے کہ حساس سکیورٹی کاغذات کا رسائی کے علاوہ وہ کئی کاروباری سودوں پر اثرانداز بھی ہوئی تھیں۔ ان تمام الزامات کی چھان بین جنوبی کوریا کے دفتر استغاثہ کو بیس نومبر تک مکمل کر کے فوجداری دفعات تجویز کرنا ہیں۔ صدر نے یہ ضرور کہا ہے کہ اُن کی دوست انہیں تقاریر کرنے میں مددگار اور معاونت کرتی تھیں۔ صدر اپنی یہ غلطی تسلیم کر چکی ہیں کہ انہوں نے اپنی دوست کو سکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کے باوجود سرکاری دستاویزات دیکھنے کی اجازت دی تھی۔