جنوبی کوریا میں نسلی تعصب کا پہلا مقدمہ
27 نومبر 2009دارالحکومت سیول کے مغربی شہر بوچھیون کی عدالت نے جمعہ کو اس اکتیس سالہ شہری پر آٹھ سو ساٹھ ڈالر جرمانہ عائد کیا۔ جنوبی کوریا میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
مقامی عدالت کے جج چوچان یونگ نے فیصلہ سناتے ہوے کہا کہ ملزم نے حسین نامی اس بھارتی شہری کے خلاف بھری بس میں نازیبا زبان استعمال کر کے اس کی عزت نفس مجروح کی ہے۔ ستائیس سالہ حسین بس میں کسی سے بلند آواز میں باتیں کررہا تھا جو اس کوریائی شہری کو ناگوار گزرا جس پر اس نے حسین کو برا بھلا کہا جبکہ 'عرب، عرب' بھی کہا۔
کوریا میں کئی دہائیوں سے واحد لسانی گروہ کی موجودگی کے باعث دیگر اقوام پر برتری جیسی سوچ کا رجحان عام ہے۔ تاہم عالمگیریت کے حالیہ دور میں بہت بڑی تعداد میں دیگر اقوام کے باشندے اس ایشیائی ملک میں روزگار کی تلاش میں پہنچے ہیں جس کے بعد اب حکومت انہیں معاشرے کا حصہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ حالیہ فیصلے کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔
دو سال قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس مشرقی ایشیائی ملک میں تارکین وطن کے لئے مناسب قانونی تحفظ نہ ہونے کی نشاندہی کی تھی۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : ندیم گل