جنوبی وزیرستان میں کارروائی کا چھٹا روز
22 اکتوبر 2009فوجی ذرائع کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 9 جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے لدہ کے مختلف علاقوں میں جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دشوار گزار پہاڑی راستوں، بارودی سرنگوں اور طالبان باغیوں کے حملوں کے باعث پاکستانی فوج کی طرف سے گزشتہ روز بتایا گیا کہ آپریشن کی تکمیل میں توقعات سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
دوسری طرف اطلاعات کے مطابق پاکستان آرمی کو اس آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کی جانب سے توقع سے زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس بارے میں پاکستان کے معروف دفاعی تجزیہ نگار جنرل ریٹائرڈ جمشید ایاز کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج اس مزاحمت کا پہلے ہی اندازہ لگا چکی تھی لہٰذا یہ غیر متوقع نہیں ہے۔
آپریشن کی رفتار میں سستی کے حوالے سے جمشید ایازکا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان چونکہ پہاڑی علاقہ ہے اور پہاڑی علاقے میں کارروائی ہمیشہ مشکل ہوتی ہے چنانچہ فوج کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ پہلے ایک پہاڑی پر مکمل کنٹرول حاصل کرے اور اس کے بعد آگے بڑھے۔
ریٹائرڈ جنرل جمشید ایاز نے فوجی آپریشن کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس پر نکتہ چینی کو بلاجواز قرار دیا۔ دوسری طرف انہوں نے جنوبی وزیرستان سے متصل افغانستان کی سرحد سے اتحادی افواج کی جانب سے چوکیوں کے خاتمے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستانی فوج کو عسکریت پسندوں کے خلاف مؤثر کارروائی میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
جنرل ریٹائرڈ جمشید ایاز کے ساتھ کی گئی گفتگو سننے کے لئے نیچے آڈیو لنک پر کلک کیجئے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت : امجد علی