1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی نصف کرے میں سب سے بڑی سمندری لہر

14 مئی 2018

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جنوبی نصف کرے میں 23.8 میٹر اونچی سمندری لہر ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس لہر کی بلندی آٹھ یا نو منزلہ عمارت سے بھی زیادہ تھی۔

https://p.dw.com/p/2xgNn
Antarktis, Eisberg
تصویر: Getty Images/E.Abramovich

منگل کے روز یہ لہر بحرِ جنوبی میں نیوزی لینڈ سے قریب سات سو کلومیٹر جنوب میں کیمپل جزیرے کے قریب ریکارڈ کی گئی۔ سائنسی ماہرین کے مطابق یہ لہر سمندر میں شدید طوفان کے باعث پیدا ہوئی۔ بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل اتنی بلند لہر اس سمندر میں کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔ اس حوالے سے تفصیلات میٹ اوشن سولوشن نامی تحقیقی ادارے نے جاری کی ہیں۔

تحفظ ماحول کے لیے رقوم اور نئے امکانات کی تلاش

ترقی یافتہ ممالک کو ذمہ داری نبھانا ہو گی، میرکل

سینیئر ماہر سمندریات ٹام ڈورنٹ کے مطابق جنوبی نصف کرے میں اس سے قبل سن 2012ء میں قریب بائیس میٹر اونچی لہر ریکارڈ کی گئی تھی، تاہم یہ تازہ لہر ماضی کے مقابلے میں بلند تھی۔ ڈورنٹ نے کہا، ’’ہمارے علم کے مطابق جنوبی نصف کرے میں ریکارڈ کی جانے والی یہ سب سے بلند لہر تھی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ جنوبی نصف کرہ، کرہء زمین کا ایک طرح سے ’انجن روم‘ ہے، جہاں سے زمین کے دیگر سمندروں میں لہروں کی پیدائش کی تحریک پیدا ہوتی ہے۔ ڈورنٹ نے بتایا، ’’کیلی فورنیا کے سرفرز جنوبی نصف کرے میں پیدا ہونے والے اس طوفان کی توانائی کو قریب ایک ہفتے میں اپنے سمندر میں بڑی لہروں کی صورت میں دیکھیں گے۔‘‘

ڈورنٹ نے یہ اعتراف بھی کیا کہ سمندر میں طوفان کی وجہ سے شاید 25 میٹر تک کی لہریں بھی پیدا ہوئی ہوں، تاہم  شاید انہیں ریکارڈ نہ کیا جا سکا۔

بحر جنوبی میں لہروں کی اونچائی اور شدت ماپنے کے لیے رواں برس مارچ میں ’بوائے‘ نامی آلہ نصب کیا گیا تھا۔ یہ آلہ ہر تین گھنٹوں کے بعد بیس منٹ تک لہریں ریکارڈ کرتا ہے۔ ڈورنٹ نے کہا کہ ممکنہ طور پر جب یہ آلہ ریکارڈنگ نہیں کر رہا تھا، اس وقت اور بھی زیادہ اونچی لہریں اٹھ رہی تھیں۔ اس ریکارڈنگ آلے کو تین گھنٹے بعد بیس منٹ ریکارڈ کے ماڈیول پر اس لیے لگایا گیا ہے، تاکہ یہ اپنی بیٹری بچا سکے۔

ع ت / الف ب الف