1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی جرمنی میں اشتہاری پوسٹرز کی منفرد نمائش

14 دسمبر 2009

جرمن شہر نورمبرگ میں جاری اشتہاری پوسٹرز کی ایک منفرد نمائش میں اُنیسویں صدی سے لے کر دَورِ حاضر تک کے کوئی چار سو اوریجنل پوسٹرز دکھائے جا رہے ہیں۔ یہ پوسٹرز اپنے اپنے دَور کے معاشرے کی بھی بھرپور عکاسی کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Kz0B
تصویر: picture-alliance/ dpa

مختلف اَدوار میں مختلف مصنوعات کی تشہیر کے لئے تیار کئے گئے یہ پوسٹرز شہر نورمبرگ کے جرمینک نیشنل میوزیم میں دکھائے جا رہے ہیں۔

Persilfrau Werbung aus den 20er Jahren
کپڑے دھونے کا پاؤڈر بنانے والی کمپنی ’’پرسیل‘‘ کی تشہیر کے لئے 1922ء میں ڈیزائن کیا گیا یہ پوسٹر بہت مشہور ہوا۔تصویر: dpa

اُنیس نومبر سے نورمبرگ میں جاری اِس نمائش میں مصنوعات کی یورپی دُنیا کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ یہ ایک طرح کا فرضی ڈیپارٹمنٹل سٹور ہے، جہاں گزشتہ ایک صدی سے زیادہ عرصے کے دوران کوکا کولا، نیویا یا پھر اَیگفا جیسے مشہور ناموں کی مصنوعات مشتہر کرنے والے کوئی چار سو پوسٹرز آویزاں کئے گئے ہیں۔

مشہور کمپنیوں کی پنسلوں یا پھر بیئر کے اشتہارات کے مخاطب مرد تھے جبکہ اَشیائے خوراک اور میک اَپ وغیرہ کے سامان کے پوسٹرز کا مقصد خواتین کو یہ مصنوعات خریدنے پر آمادہ کرنا تھا۔ اِس نمائش سے یہ پتہ چلتا ہے کہ فنکاروں نے مختلف اَدوار میں مصنوعات کی تشہیر کے لئے کیا کیا تکنیکس استعمال کیں اور یہ تکنیکس کس حد تک کامیاب رہیں۔

Uma Thurman für Louis Vuitton
امریکی اداکارہ اوما تھرمن ا یک اشتہاری پوسٹر پر۔ ہاتھ سے ڈیزائن کئے گئے اشتہاری پوسٹرز کی جگہ اب کیمرے سے اُتری ہوئی تصاویر پر مشتمل پوسٹرز نے لے لی ہے۔تصویر: Louis Vuitton

جرمینک نیشنل میوزیم کے پاس 1885ء سے لے کر 1965ء تک کے دَس ہزار سے زیادہ پوسٹرز ہیں، جو اُسے صارفین کی جرمن انجمن جی ایف کے اور مارکیٹنگ کی نورمبرگ اکیڈمی کی طرف سے فراہم کئے گئے ہیں۔ اِس اکیڈمی کے نمائندے فرانک وِمر بتاتے ہیں:’’شروع شروع میں پرنٹنگ ہاؤسز معیشت کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے قائم کئے گئے تھے اور وہ مختلف مصوروں سے یہ پوسٹرز ڈیزائن کرواتے تھے۔ بعد میں لیکن مختلف کمپنیاں مقابلے منعقد کروانے لگیں۔ تب مختلف مصور اپنا اپنا ڈیزائن جمع کرواتے تھے اور جیوری جس پوسٹر کو بہترین خیال کرتی تھی، وہی بعد میں ایک مخصوص تعداد میں پرنٹ کروا لیا جاتا تھا۔‘‘

دور کوئی بھی رہا ہو، یہ پوسٹرز اُس دَور کے معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں اور افراد کی خواہشات اور اُمنگوں کی ترجمانی کرتے نظر آتے ہیں۔ اِن رنگا رنگ پوسٹرز میں خوش و خرم کنبے دکھائے گئے ہیں، ایک خوشحال اور پُرمسرت زندگی کے وعدے کئے گئے ہیں اور دُور دیسوں کی اَن دیکھی دُنیا کے لئے دلچسپی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ پوسٹرز لوگوں کو متعلقہ مصنوعات خریدنے پر آمادہ کرنے میں بھی بلاشبہ اہم کردار ادا کرتے رہے۔ اوریجنل پوسٹرز کی یہ نمائش گیارہ اپریل تک جاری رہے گی۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: کشور مصطفےٰ