جنوبی ایشیا میں اگلے برسوں میں زیادہ بارشوں کا امکان ہے
2 جولائی 2016دنیا بھر میں موسم کے بارے میں درست معلومات فراہم کرنا ایک چیلنج تصور کیا جاتا ہے۔ ہر ملک کے لوگ اور خاص طور پر زرعی اراضی پر تکیہ کرنے والے بارش کی اطلاعات کے شدت سے منتظر ہوتے ہیں۔ اِسی طرح بھارت اور پاکستان کے کسان بھی مون سون میں بارش کا شدت سے انتظار کرتے ہیں۔ مون سون کی آمد سے قبل جنوبی ایشیا میں زرعی سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوتا ہے اور وقت پر کاشت کاری مکمل کر کے سب کی نگاہیں آسمان کی جانب ہوتی ہیں کہ کب بارشیں اُن کے بیجوں کو کونپلیں بخشیں گی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جنوبی ایشیا میں مون سون کا بارشوں والا موسم ہر قسم کی فضائی تبدیلی سے فوراً متاثر ہو جاتا ہے۔ اِن علاقوں کی جانب بڑھنے والا بارشوں کا یہ موسم خاص طور پر سمندروں کے درجہٴ حرات کا محتاج ہے۔ بحر ہند اور بحر الکاہل میں شدید گرمی سے ایک مخصوص سمندری علاقے میں سے اٹھنے والے آبی بخارات مون سون کے بادلوں کو ترتیب دیتے ہیں اور پھر سمندری ہوائیں انہیں جنوبی ایشیا کی جانب لے کر بڑھتی ہیں۔ ایک تازہ ریسرچ کے مطابق بحر ہند کے اندر آبی بخارات پیدا کرنے والے مخصوص علاقے میں وسعت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے اور اِس باعث اگلے برسوں میں جنوبی ایشیا کے ملکوں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش سمیت دوسرے علاقوں میں معمول سے زائد بارشوں کا امکان بڑھ گیا ہے۔
اسی تناظر میں موجودہ بھارتی حکومت محکمہٴ موسم کی تشکیلِ نو میں مصروف ہے۔ بھارتی محکمہ موسمیات کے ترجمان بی پی یادَو کا کہنا ہے کہ مون سون کی بارشوں کے بارے میں درست پیش گوئی کرنا یا کوئی درست معلومات فراہم کرنا خاصا مشکل ہوتا ہے کیونکہ اِس میں بارشوں کی حامل ہواؤں کا رخ تیزی سے بدلتا ہے۔ یادَو کے مطابق مختلف علاقوں میں بارش لانے والی ہواؤں کی شدت بھی مختلف ہوتی ہے۔
بھارت موسمیاتی تبدیلیوں پر نگاہ رکھنے کے ساتھ ساتھ موسمی حالات کے حوالے سے درست معلومات فراہم کرنے کے لیے اپنے ملکی موسمیاتی ادارے میں بڑی تبدیلیاں لانے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہے۔ تبدیلیوں کا یہ عمل سن 2017 میں مکمل ہو گا اور اِس پر 43 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ اس تبدیلی کے پروگرام میں نئی دہلی حکومت اپنے موسمیاتی ادارے کو انتہائی جدید کمپیوٹر سے لیس کرنے کے علاوہ بہتر ٹیکنالوجی حاصل کرے گی تاکہ اِس کے استعمال سے موسمی تغیر و تبدل کا انتہائی مناسب اور بروقت جائزہ لیا جا سکے۔