1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جنوبی افریقہ کے پاواروتی‘ اینشیبے انتقال کر گئے

27 مئی 2010

جنوبی افریقہ کے معروف اوپرا گلوکار اینشیبے 34 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ انہیں گیارہ جون کو جنوبی افریقہ میں فٹ بال کے ورلڈ کپ مقابلوں کی افتتاحی تقریب کے موقع پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنا تھا۔

https://p.dw.com/p/NY6R
تصویر: AP

اٹلی کے آنجہانی اوپرا گلوکار لوچیانو پاواروتی کی مقبولیت کی مناسبت سے جنوبی افریقہ کے پاواروتی کہلانےوالے بہت مقبول فنکار کا پورا نام سیفیوو اینشیبے (Siphiwo Ntshebe) تھا اور انہیں قریب دو ہفتے بعد شروع ہونے والے فٹ بال کےعالمی کپ مقابلوں کی افتتاحی تقریب کے موقع پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کی درخواست خاص طور پر جنوبی افریقہ کے سابق صدر اور نوبل امن انعام یافتہ رہنما نیلسن منڈیلا نے ذاتی طور پر کی تھی۔

نیلسن منڈیلا نے اینشیبے سے درخواست کی تھی کہ انہیں گیارہ جون کو جوہانیس برگ میں وہ گیت گانا چاہیے، جس کا ٹائٹل Hope یا ’امید‘ ہے۔ بعد ازاں انتظامی سطح پر یہ بات طے بھی ہو گئی تھی کہ اس اوپرا گلوکار کو گیارہ جون کو یہی گیت گانا تھا۔

اینشیبے کے ایلبم جاری کرنے والی کمپنی Epic Records نے بدھ کے روز جوہانیس برگ میں اعلان کیا کہ محض 34 برس کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو جانے والے ہر دلعزیز فنکار کی موت منگل کے روز بیکٹیریائی Meningitis یا گردن توڑ بخار کے ہاتھوں ہوئی۔

Jahresrückblick 2007 September Pavarotti gestorben
اطالوی اوپیرا فنکار پاواروتی: فائل فوٹوتصویر: AP

وہ گزشتہ چند ہفتوں سے فٹ بال کے ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں اپنے فن کے مظاہرے کے حوالے سے ریہرسل میں مصروف تھے۔ گزشتہ ہفتے کے اوائل میں وہ Meningitis کی اکثر مہلک ثابت ہونے والی بیماری کا باعث بننے والے بیکٹیریا کا شکار ہو گئے تھے۔ اس بیماری میں شدید سردرد اور گردن کا اکڑنا ہوتا ہے۔ اس بخار کے مریض کو تنہا کر کے بقیہ لوگوں سے علیحدہ کردیا جاتا ہے۔

انہیں جنوبی افریقہ میں ان کے آبائی شہر پورٹ ایلزبیتھ کے لیونگسٹن ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا تھا، جہاں منگل کے روز دوران علاج ان کا انتقال ہو گیا۔

Epic Records جاپانی کمپنی سونی کا ایک ذیلی ادارہ ہے اور سونی میوزک اینٹرٹینمنٹ کےچیف ایگزیکٹو Keith Lister نے اس گلوکار کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ Ntschebe کی ناگہانی موت ایک بہت بڑا نقصان ہے۔

Südafrika Gesundheitswesen Krankenhaus in Johannesburg Isolierstation
گردن توڑ بخار میں مبتلا ایک افریقی بچہ، کوارنٹائن میںتصویر: AP

کیتھ لسٹر کے بقول سیفیوو اینشیبے کی اچانک بیماری اور پھر ان کا انتقال اس لئے بھی ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ اس باصلاحیت اوپرا گلوکار کا خواب تھا کہ وہ پوری دنیا کے سامنے اپنے فن کا مظاہرہ کر سکے۔ لیکن ’’جنوبی افریقہ کا پاواروتی‘‘ اپنے خواب کی تکمیل سے محض دو ہفتے قبل انتقال کر گیا۔

اینشیبے کا گایا ہوا گیت Hope فٹ بال ورلڈ کپ کے آفیشل البم میں شامل کیا جا چکا ہے اور یہ البم پروگرام کے مطابق ان عالمی مقابلوں کے آغاز کے موقع پر دنیا بھر میں جاری کیا جائے گا۔

اینشیبے کا تعلق پیدائشی طور پر پورٹ ایلزبیتھ نامی شہر کے ایک غریب علاقے سے تھا جہاں گلوکاری میں ان کی صلاحیتیں مقامی کلیسا میں مذہبی گیت گاتے ہوئے سامنے آئی تھیں۔ ان کی ان صلاحیتوں میں مسلسل کئی سالہ محنت کے ساتھ اتنا نکھار آیا کہ Ntshebe ایک انتہائی کامیاب اوپرا گلوکار بن گئے۔

وہ سولہ برس کی عمر میں پورٹ ایلزبیتھ کے اورکسٹرا کے ساتھ اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے تھے کہ انہیں کیپ ٹاؤن یونیورسٹی کے کوائر میں شمولیت کی شرط پر وظیفے کی پیشکش کردی گئی تھی۔ بعد ازاں اینشیبے نے ایک سکالرشپ پر لندن کے رائل کالج آف میوزک میں بھی تعلیم حاصل کی تھی۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عابد حسین