1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جموں و کشمیر میں جنگلات کا صفایا: سیلاب کے خطرے میں اضافہ

کشور مصطفیٰ7 جولائی 2015

جموں و کشمیر کے جنگلات جو کبھی انتہائی گھنے ہوا کرتے تھےحفاظتی تدابیر کیے جانے والے کافی اخراجات کے باوجود تیزی سے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FuA2
تصویر: picture alliance/NurPhoto/Y. Nazir

اس کی سب سے اہم ترین وجہ مختلف شہروں کا پھیلاؤ ہے۔ اِس کے علاوہ دیہات کو شہر بنانے کا عمل بھی ہے۔ دوسری وجوہات میں بدعنوانی، جنگلات میں لگنے والی آگ اور جنگلاتی منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس باعث زمین بُردگی کے عمل میں اضافہ، مٹی کے تودوں کا گرنا اور سیلاب ہے جس سے لاتعداد انسانی جانوں اور گھروں کو خطرات لاحق ہیں۔

شیرِ کشمیر یونیورسٹی آف اگریکلچر سائنسس اینڈ ٹیکنالوجی جموں کے محکمہ جنگلات کے سابق سربراہ ایس کے گُپتا کہتے ہیں’’ سیلاب اور جنگلات کی صفائی یا کٹائی سے سیلاب کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ ایک عمل دوسرے کا سبب بنتا ہے‘‘۔ ان کا کہنا ہے کہ درخت مٹی اور پانی کے درمیان اسفنج کا کردار ادا کرتے ہیں اور یہ سیلاب کو روکنے میں بھی غیر معمولی کردار ادا کرتے ہیں۔ جب درخت ناپید ہونا شروع ہوجائیں تو مٹی کی اوپری سطح بہہ کر دریائی گزرگاہ بن جاتی ہے اور پانی کو روکنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔

Indien, Holzfäller in Kaschmir
جنگلات کی صفائی ناگہانی آفات میں مزید مشکلات کا سبب بن رہی ہےتصویر: picture alliance/NurPhoto/Y. Nazir

بڑھتی ہوئی ضروریات

کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر سمیت دوسرے علاقوں میں گزشتہ برسوں میں آنے والے سیلاب میں سینکڑوں جانیں ضائع ہو چُکی ہیں اور ہزاروں افراد ان سے متاثر ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے اس علاقے کا اب سب سے بڑا مسئلہ غذا، چارہ اور ٹمبر یا لکڑی کی بڑھتی ہوئ مانگ ہے۔ پرگوال کا ایک سابق کسان تھورو رام کہتا ہے،’’ ماضی میں یہاں کے بالائی علاقوں میں بہت سے درخت ہوا کرتے تھے تاہم اب یہاں کے پہاڑ ننگے ہو گئے ہیں۔ دریا کے کنارے جو درخت موجود تھے اور سیلاب کی روک تھام کیا کرتے تھے، اب ناپید ہوچُکے ہیں اور ان کی جگہ اب بمشکل کوئی نیا درخت نظر آتا ہے‘‘۔ تھورو رام کا کہنا ہے کہ اب جب بھی بارش ہوتی ہے اور کئی دنوں تک جاری رہے تو سیلاب کی سی صورت پیدا ہو جاتی ہے جس میں زرعی کھیت بہہ جاتے ہیں۔

Bildergalerie größte Naturkatastrophen weltweit
کشمیر میں 2005 ء میں آنے والا تباہ کُن سیلاب ہزاروں افراد کو بے گھر کرنے کا سبب بنا تھاتصویر: AFP/Getty Images/F. J. Brown

بھارت کی نیشنل فارسٹ پالیسی ملک کے پہاڑی علاقوں کے جنگلات کا 66 فیصد برقرار رکھنے کا ہدف طے کیے ہوئے ہے۔ تاہم بھارت اسٹیٹ آف فارسٹ رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں اب 16 فیصد سے بھی کم درخت باقی رہ گئے ہیں۔ اس رپورٹ سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ 2003 ء اور 2012 ء کے درمیان جنگلاتی زمین کا دیگر مقاصد کے لیے استعمال 88 فیصد تک بڑھ چُکا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ اپریل میں جموں و کشمیر کے دیہات فرسواد اور شالنند میں بہت تیز بارشوں کے نتیجے میں مٹی کے تودے گرنے سے متعدد گھر تباہ اور اٹھارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔