1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جلال الدین حقانی کے انتقال کی خبریں، خاندان کی تردید

امجد علی31 جولائی 2015

عسکریت پسند تنظیم ’حقانی نیٹ ورک‘ کے بانی جلال الدین حقانی کے اہلِ خانہ نے ان خبروں کی تردیدکی ہے کہ جلال الدین حقانی انتقال کر چکے ہیں۔ اُن کے خاندان کے دو ارکان کے مطابق وہ زندہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1G8Ck
Jalaluddin Haqqani
تصویر: AP

جلال الدین حقانی کو افغانستان میں خونریز ترین حملوں کے لیے قصور وار قرار دیا جاتا ہے۔ اُن کی عمر ستر سے اوپر ہے اور حالیہ چند برسوں سے یہ سننے میں آ رہا ہے کہ اُن کی صحت بہت خراب ہو چکی ہے۔ بتایا جاتا رہا ہے کہ اسی وجہ سے اُنہوں نے اپنی طالبان کی حامی تنظیم کی قیادت بھی اپنے بیٹے سراج الدین حقانی کو سونپ دی تھی۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق پاکستانی میڈیا پر جلال الدین حقانی کے انتقال کی خبریں جاری ہونے کے بعد حقانی خاندان کے دو ارکان نے اس امر پر اصرار کیا ہے کہ جلال الدین کا انتقال نہیں ہوا ہے۔

ایک قریبی عزیز نے روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے بتایا:’’مولوی جلال الدین حقانی بلاشبہ اب بہت بوڑھے ہو چکے ہیں اور مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں لیکن خدا کے فضل سے وہ خیریت کے ساتھ ہیں اور زندہ ہیں۔‘‘

Taliban Führer Jalaluddin Haqqani
تصویر: picture-alliance/dpa

تاہم روئٹرز ہی کے مطابق حقانی خاندان کے ایک تیسرے رکن نے جلال الدین حقانی کے انتقال کی خبروں کو درست قرار دیا۔ اس شخص کا روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حقانی کا ڈیڑھ سال پہلے دماغ کی شریان پھٹنے سے انتقال ہو چکا ہے۔

جلال الدین حقانی کے انتقال کی خبریں ایک ایسے موقع پر سامنے آ رہی ہیں، جب افغان حکومت کے بعد طالبان نے بھی اپنے سربراہ ملا عمر کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے اور طالبان نے ملا اختر منصور کو اپنا نیا امیر مقرر کر لیا ہے۔

جلال الدین کی سرگرمیوں کی تشہیر سن 1980ء میں ہونا شروع ہوئی، جب وہ اور ان کے ساتھی امریکا کی مرکزی انٹیلی جینس ایجنسی CIA اور سعودی عرب کی مدد سے افغانستان میں روسی قبضے کے خلاف لڑ رہے تھے۔

حقانی در اصل پشتون ہیں اور ان کا تعلق افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے پکتیا کے زادران قبیلے سے ہے۔ حقانی نیٹ ورک کا اثر پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بھی ہے۔ ایسے الزامات بھی عائد کئے جاتے رہے ہیں کہ افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کے عسکریت پسندوں نے ہی خودکش حملوں کو متعارف کروایا۔ ماضی میں افغانستان میں قائم بھارتی سفارت خانے کے علاوہ افغان صدر پر متعدد حملوں کی منصوبہ بندی میں بھی اس نیٹ ورک کا نام لیا جاتا رہا ہے۔