1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی یورو کپ کے فائنل میں، آج روس کا مقابلہ اسپین سے

مقبول ملک26 جون 2008

یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کے بدھ کی رات بازل میں کھیلے گئے انتہائی سنسنی خیز پہلے سیمی فائنل میں جرمنی نے ترکی کو دو کے مقابلے میں تین گول سے شکست دے دی۔ جمعرات کی رات دوسرے سیمی فائنل میچ میں روس کا مقابلہ اسپین سے ہوگا۔

https://p.dw.com/p/ERM6
جرمن ٹیم کی فتح کے بعد شوائن شٹائگر (دائیں) اور پوڈولسکی (بائیں) سٹیڈیم میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئےتصویر: AP

جرمنی اور ترکی کےدرمیان سیمی فائنل سوئٹزر لینڈ کے شہر بازل کے سینٹ جیکب سٹیڈیم میں کھیلا گیا اوراس موقع پر نہ صرف کھیل کے میدان میں بلکہ پورے جرمنی اور ترکی میں انتہائی پر جوش ماحول دیکھنے میںآیا۔ اسٹیڈیم کے اندر میچ دیکھنے والے شائقین کی تعداد چالیس ہزار سے زائد تھی لیکن جرمنی اور ترکی کے مختلف شہروں اور قصبوں میں ، بڑی بڑی سکرینوں پر public viewing کااہتمام بھی کیا گیا تھا جہاں لاکھوں کی تعداد میں جرمن اور ترک فٹ بال ٹیموں کے حامی شائقین موجود تھے۔

Euro 2008 Halbfinale Deutschland Türkei 2:1 für die deutsche Mannschaft Kopfball durch Klose
جرمن کھلاڑی کلوزے کی طرف سے ہیڈ بال کے ذریعے کیا جانے والا گولتصویر: AP

جرمنی اور پہلی مرتبہ یورو کپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے والی ترکی کی ٹیم کےدرمیان میچ اس حوالے سے انتہائی متاثر کن تھا کہ ترکی کی قومی ٹیم نے شروع سے ہی انتہائی شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔ اس کھیل کے بہت سے ماہرین تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ترک ٹیم کے وہ نو کھلاڑی جو اس میچ میں شریک نہیں تھے، اگر وہ بھی جرمنی کے خلاف میدان میں اترتے تو پھر کیا ہوتا۔ اس میچ میں ترک ٹیم نے کھیل کے بائیسویں منٹ میں پہلا گول کر کے جرمنی پربرتری حاصل کرلی۔

اس گول کے بعد جرمن ٹیم نے اپنےحملوں میں تیزی پیدا کی اور پھر صرف چار منٹ بعد اپنا پہلا گول کر کے میچ برابر کر دیا۔ یہ گول شوائن شٹائیگر نے کیا اور پہلےہاف کے اختتام تک میچ برابر تھا۔

Euro 2008 Halbfinale Deutschland Türkei 3:2 für die deutsche Mannschaft durch Lahm
کھیل کے آخری منٹ میں کیاجانے والا میچ کا فیصلہ کن گولتصویر: AP

میچ میں بہت زیادہ سنسنی اس وقت پیدا ہوئی جب ترک ٹیم کے گول کیپر کی غلطی سے جرمن فارورڈ کھلاڑی میروسلاو کلوزے کھیل کے 79 ویں منٹ میں اپنی ٹیم کی طرف سے دوسرا گول کرنے میں کامیاب ہوئے۔ تجربہ کار ترک گول کیپر رُوستو اگر گول کے اندر رہتے تو وہ اس حملے کو روک بھی سکتے تھے۔ اس گول کےتھوڑی ہی دیر بعد کھیل کے 86 ویں منٹ میں ترک کھلاڑی سمیع نے انتہائی شاندار انداز میں اپنی ٹیم کی طرف سے دوسرا گول کرکے یہ میچ پھر سے برابر کردیا۔

ان حالات میں ترک ٹیم کھیل کے دوسرے ہاف کےآخر تک میچ برابر رکھنے کی اپنی حکمت عملی پر کامیابی سے عمل پیرا نہ ہو سکی اور کھیل کے بالکلآخری یعنی 90 ویں منٹ میں ترک دفاعی کھلاڑیوں کی غلطی کی وجہ سے جرمن ٹیم اپنا تیسرا گول کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ گول فیلیپ لاہم نے ایک دوسرے جرمن کھلاڑی کو اپنے ہی دیئے ہوئے پاس کے نتیجے میں کیا جو بلا شبہ ایک ناقابل یقین گول تھا اور یورپی فٹ بال مقابلوں کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

Euro 2008 Halbfinale Deutschland Türkei Angela Merkel und Abdullah Gül im Gespräch
بازل کے سٹیڈیم میں پہلا سیمی فائنل دیکھنے والوں میں جرمن چانسلر میرکل (دائیں ) اور ترکی کے صدر عبداللہ گل (بائیں) بھی موجود تھےتصویر: AP

فٹ بال کے ماہرین کے مطابق ترکی کے خلاف سیمی فائنل میں اس کامیابی نے جرمن کوچ Joachim Löw کو جرمن ٹیم کے سابقہ کپتان اورکوچ Jürgen Klinsmann پر برتری دلادی ہے کیونکہ ان ماہرین کے خیال میں اس کامیابی کے ساتھ Löw قومی ٹیم کے کوچ کے طور پر اپنے پیش رو کے سائے سےباہر نکل آئےہیں۔

یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کا دوسرا سیمی فائنل جمعرات کی رات روس اور اسپین کی ٹیموں کے درمیان ان مقابلوں کے میزبان دوسرے ملک اور سوئٹزرلینڈ کی ہمسایہ یورپی ریاست آسٹریا کےدارالحکومت ویانا میں کھیلا جائے گا۔ اس میچ کی فاتح ٹیم 29 جون اتوار کی رات اس چیمپئین شپ کا فائنل جرمنی کے خلاف کھیلے گی۔

EM 2008 Berlin türkische und deutsche Fans
جرمن اور ترک ٹیموں کے مابین سیمی فائنل دیکھنے کے لئے برلن میں جمع لاکھوں شائقین کے اجتماع کا ایک منظرتصویر: AP

روس اور اسپین کے مابین دوسرے سیمی فائنل کی فیورٹ ٹیم ظاہر ہے کہ ہسپانوی ٹیم قرار دی جارہی ہے لیکن اگر ان مقابلوں میں روسی ٹیم کی اب تک کی کارکردگی کو دیکھا جائے تو وہ اسپین کی ٹیم کو مکمل طور پر حیران کردینے اور غیر متوقع انداز میں فائنل تک پہنچنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔

اس میچ کا نتیجہ جرمنی کے لئے اس وجہ سے بڑی دلچسپی کا باعث ہوگا کہ اگر فتح روس کو ملی تو جرمن ٹیم یہ سوچ کر قدرے مطمئن ہو گی کہ وہ فائنل میچ مقابلتہ آسانی سے جیت جائے گی۔ لیکن اگر اسپین نے روس کو ہرا دیا تو یورو کپ 2008 کا فائنل اس چیمپئین شپ میں ابھی تک موجود روائتی طور پر دوبڑی مظبوط یورپی ٹیموں کے درمیان زوردار ٹکر اؤ ثابت ہو گا۔