1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے صدر ہورسٹ کوہلر دوبارہ منتخب

امجد علی / عابد حسین قریشی23 مئی 2009

جرمنی کی فیڈرل اسمبلی میں اراکین کے ووٹنگ کے ذریعے صدر کا انتخاب مکمل ہو گیا ہے۔ موجودہ صدر ہورسٹ کوہلر چھ سوتیرہ ووٹ لیکر دوسری مدت کے لئے کامیاب قرار دیئے گئے ہیں۔ وہ اگلے پانچ سال تک جرمنی کے صدر رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/Hw00
جرمن صدر ہورسٹ کوہلر، دوسری مدتِ صدارت کا الیکشن جیتنے کے بعدتصویر: AP

ہورسٹ کوہلر سادہ طبیعت کے مالک ہیں، کوئی بہت اچھے مقرر بھی نہیں اور اِس بات کو چھپاتے بھی نہیں کہ اُنہیں کبھی کبھی بہت سے سوالات کا جواب دینے میں دقت بھی محسوس ہوتی ہے۔ تاہم جرمن عوام اُنہیں پسند کرتے ہیں۔ آج کل ہورسٹ کوہلر جرمنی کے مقبول ترین سیاستدان ہیں۔ اُنہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے چانسلر انگیلا میرکل کہتی ہیں کہ کوہلر، اپنی کشادہ طبیعت اور تلخ حقائق پر بھی بات کرنے کے طرزِ عمل سے گذشتہ چند برسوں کے دوران جرمن باشندوں کے دل جیت لینے میں کامیاب رہے ہیں۔

Gesine Schwan verlässt mit Blumenstrauß das Reichstagsgebäude
ہورسٹ کوہلر کی حریف امیدوار گیزینے شوانتصویر: picture alliance/dpa

سیاستدان کے طور پر کوہلر کا کیرئر بہت دیر سے شروع ہوا۔ اُن کی شہرت ایک صاف دل انسان کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ برلن کے سیاسی طبقے کی بعض اوقات متکبرانہ سرگرمیوں پر اُن کی تنقید بھی عوام میں پسند کی جاتی ہے۔ اُن کے خاندان کا تعلق رومانیہ میں جرمن آبادی والے علاقے بیسارابیہ سے ہے۔ وہ خود پولینڈ میں پیدا ہوئے، جب اُن کا گھرانہ اپنے آبائی علاقے سے فرار ہو کر جرمنی آتے ہوئے راستے میں رُکا تھا۔ پچاس کے عشرے کے وَسط میں اُنہوں نے اُس زمانے کے مغربی جرمنی میں قدم رکھا۔

Bundeskanzlerin Angela Merkel gratuliert dem alten und neuen Bundespräsidenten Horst Köhler
جرمن چانسلر انگیلا میرکل، ہورسٹ کوہلر کو کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے۔تصویر: AP

اپنے آٹھ بہن بھائیوں میں سے وہ واحد تھے، جنہوں نے یونیورسٹی میں جا کر اکنامکس کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی، یہاں تک کہ ایک روز وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سربراہ بنے۔

66 سالہ کوہلر جب سے جرمنی کے سربراہِ مملکت بنے ہیں، اُن کے نظریات میں ایک بنیادی تبدیلی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ آج کل وہ دنیا میں امیر اور غریب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج پر بے حد فکر مند نظر آتے ہیں۔ اُن کے خیال میں یہ خلیج پورے عالمی نظام کو غیر مستحکم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ وہ بڑے بڑے کاروباری اداروں میں بھاری تنخواہیں لینے والیے مینیجرز کے لالچی رویوں سے نالاں ہیں۔

جب وہ نوجوان تھے تو اُنہوں نے اپنی اہلیہ ایوا اور ایک دوست خاتون کے ساتھ مل کر ٹیبنگن میں ایک تھرڈ ورلڈ دوکان قائم کی تھی، جہاں ترقی پذیر ممالک کی مصنوعات خریدی جا سکتی تھیں۔ جرمن صدر کے طور پر وہ دنیا کے غریب ممالک پر عالمگیریت کے منفی اثرات سے واقف ہیں اور زور دیتے ہیں کہ شمال کے امیر ملکوں کو جنوب کے غریب ملکوں کے مفادات کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ اِسی مناسبت سے وہ افریقہ کی غربت کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ہماری اِس دُنیا کی انسانیت کی اصل آزمائش اِس بات ہے کہ افریقی براعظم کا مستقبل کیسا ہو گا۔

اپنے دوسرے دَورِ صدارت میں بھی کوہلر یقینی طور پر افریقہ کے مزید دورے کریں گے۔ اُن کی دوسری مدت صدارت پہلی جولائی کو شروع ہو گی۔