نازی سوشلسٹوں کےجرائم سے چشم پوشی کا حق حاصل نہیں، جرمن مورخ
8 مئی 20151985ء میں اُس وقت کے وفاقی جرمن صدر وائیسیکر نے آٹھ مئی کو یوم آزادی قرار دیا تھا۔ آج وفاقی جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے جرمن مورخ ہائنرش اوُگُسٹ ونکلر نے دوسری عالمی جنگ کے نتائج پر جرمن تاریخ کے پس منظر میں روشنی ڈالی۔ جرمن مورخ کا کہنا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے دور میں مشرقی اور وسطی یورپ کے نازیوں کے مظالم کے واقعات کی خصوصی ذمہ داری جرمنی پر عائد ہوتی ہے۔ ہائنرش اوُگُسٹ ونکلر نے وفاقی پارلیمان میں جس وقت اپنے خیالات کا اظہار کیا اُس وقت وہاں وفاقی جرمن صدر یوآخم گاؤک اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی موجود تھیں۔
ماضی کے قصور کا ازالہ
جرمن مورخ کا کہنا ہے کہ اُن کا ملک دوسری عالمی جنگ کے دوران ہونے والے اُن واقعات سے اُسی وقت صاف دلی سے نمٹ سکتا ہے اور اپنی یہ ذمہ داری اُسی صورت میں پوری کر سکتا ہے جب وہ موجودہ دور میں اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے موزوں ترین طریقہ کار اپنائے۔ ہائنرش اوُگُسٹ ونکلر کے بقول،"جرمنی نہ تو یہودیوں کے قتل عام اور نہ ہی نازی سوشلسٹوں کے جرائم سے چشم پوشی کرنے کا حق رکھتا ہے"۔ 76 سالہ جرمن مورخ نے مزید کہا کہ نازی سوشلسٹوں کے جرائم کو کسی صورت کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔
ہائنرش اوُگُسٹ ونکلر کا کہنا ہے کہ جرمنی کو دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اس سلسلے میں عالمی برادری کی حفاظت کی ذمہ داری کے کارروائی میں شامل ہونا چاہیے۔ جرمن تاریخ دان نے روس کے یوکرائن کے ساتھ سلوک کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یوکرائن کا بحران
2014 ء ایک نازک موقع اور نقطہ انقلاب ثابت ہوا ہے۔ 1990ء میں سابق سویت یونین سمیت 34 ممالک نے پیرس چارٹر کے پابند ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے تحت اس میں شامل ہونے والی تمام ریاستوں نے علاقائی سالمیت اور سیاسی آزادی کے احترام کا عزم کیا تھا۔ جرمن مورخ ہائنرش اوُگُسٹ ونکلر کے بقول کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق سے پیرس چارٹر کی اہمیت پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ تمام ریاستوں پر سب سے بڑی ذمہ داری یہ عائد ہوتی ہے کہ وہ اُن ممالک کے ساتھ سب سے زیادہ یکجہتی کا مظاہرہ کریں جنہوں نے 1989/1990ء میں پُر امن انقلاب کے تحت اپنا حق خود ارادیت دوبارہ حاصل کیا تھا۔
جرمن مورخ کا کہنا تھا،"اس امر کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ مستقبل میں پھر کبھی ہمارے کسی بھی وسطی مشرقی پورپی پڑوسی ملک کو جرمن۔ سویت دوہری جارحیت اور ’ہٹلر۔ اسٹیلن معاہدے‘ کا سامنا نہ کرنا پڑے"۔ ہائنرش اوُگُسٹ ونکلر نے یہ بھی کہا کہ پولینڈ اور بالٹک کی ریاستوں کو پھر کبھی یہ تاثر نہیں ملنا چاہیے کہ ماسکو اور برلن نے گٹھ جوڑ کر کے اُن کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کسی بھی معاملے میں کوئی بھی فیصلہ کر لیا ہے۔