جرمنی: پولش نرس، ’مریضوں کا قاتل‘
8 مارچ 2018جرمن شہر میونخ کے حکام کی طرف سے بدھ سات مارچ کو بتایا گیا کہ جس پولش نرس کو ایک زیر علاج مریض کو لوٹنے اور اُسے جان سے مارنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، اس پر شبہ ہے کہ وہ اسی طرح کے حالات کے شکار ہو کر ہلاک ہونے والے دیگر افرد کے قتل میں بھی ملوث ہو سکتا ہے۔ جرمن پولیس نے اس مرد نرس کا پورا نام جاری کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر ان کے پاس اس حوالے سے کوئی معلومات ہو تو وہ پولیس کو فراہم کریں۔
پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ مرد نرس جیگوش اسٹانِسلوف نے 12 فروری کو ایمبولینس بلا کر اس بزرگ شخص کی ہلاکت کی اطلاع دی جس کی دیکھ بھال یہ نرس کر رہا تھا۔ یہ ہلاکت اُس وقت مشکوک ہو گئی جب پوسٹ مارٹم کے دوران اس بزرگ شخص کے جسم پر سوئیوں کے دو مشکوک نشان پائے گئے۔ اس کے علاوہ اس شخص کے خون میں شوگر کی مقدار بھی غیر معمولی حد تک کم تھی، جس کی وجہ سے فورنزک ماہرین کو شبے میں پڑ گئے، کیونکہ اس شخص کو ذیابیطس نہیں تھا۔ ایسی صورت میں بہت کم بلڈ شوگر انسولین کی غیر خوراک سے ہو سکتی ہے۔
اس کے بعد حکام نے جیگوش اسٹانسلوف کو شبے کی بنیاد پر حراست میں لے لیا۔ پولیس کو اس کی قبضے سے مرنے والے شخص کے دو بینک کارڈ اور کیش بھی ملے۔ پولیس کے مطابق اس مرد نرس نے بزرگ شخص کی رقم اور کارڈز چرانے کا اعتراف کر لیا۔
حکام کے مطابق پولینڈ سے تعلق رکھنے والے جیگوش اسٹانسلوف نے پولیس کو مطلع کیا کہ وہ 2008ء سے اب تک انگلینڈ اور جرمنی میں غیر تربیت یافتہ نرس کے طور پر کام کر چکا ہے۔ تاہم اس نے تین دیگر ملازمتوں کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔ میونخ پولیس کے مطابق اس شخص کی یہ تینوں ملازمتیں طے شدہ وقت سے قبل ہی ختم کر دی گئی تھیں۔