1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: پناہ کی درخواست پر فیصلہ دس ماہ سے زائد عرصے میں

7 مئی 2018

وفاقی حکومت نے جرمن سیاسی جماعت دی لنکے کے ایک استفسار کے جواب میں کہا ہے کہ جرمن ادارہ برائے مہاجرین اور ترک وطن کو گزشتہ برس پناہ کی ایک درخواست پر فیصلہ سنانے کے لیے اوسطاﹰ دس ماہ سے زائد وقت لگا تھا۔

https://p.dw.com/p/2xIm7
Symbolbild zur Integration von Asylanten im deutschen Arbeitsmarkt Emblem...
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Peters

ابتدا میں موصول ہونے والی پناہ کی درخواستوں پر جرمن وفاقی ادارہ برائے مہاجرین کا عمل درآمد دس اعشاریہ آٹھ ماہ سے زائد عرصے میں مکمل ہوا جبکہ اس کے بعد آنے والی درخواستوں پر یہ وقت اوسطاﹰ دس ماہ ریکارڈ کیا گیا۔

جرمن وفاقی پارلیمان کے مطابق البانیہ کے تارکین وطن کی درخواستوں پر عمل درآمد سب سے تیز یعنی پانچ ماہ کی مدت میں ہوا۔ شامی مہاجرین کی درخواستیں اس تناظر میں دوسرے نمبر پر رہیں جن پر فیصلہ سات مہینوں میں سنایا گیا جبکہ عراقی تارکین وطن کی درخواستوں پر نو اعشاریہ ایک ماہ کے عرصے میں عمل در آمد مکمل ہوا۔

سن دو ہزار سولہ میں پناہ کی درخواستوں پر فیصلے اوسطاﹰ سات اعشاریہ ایک ماہ میں سنائے گئے تھے۔ یہ شرح سن 2015 کے مقابلے میں دو ماہ زیادہ رہی۔

Migration Berlin Valon
تصویر: Anila Shuka

مہاجرت کے اُمور کے نگران جرمن وفاقی ادارے نے سن 2017 میں سال دو ہزار سولہ اور اسے سے پہلے کے سالوں کے چار لاکھ چونتیس ہزار مقدمات پر کارروائی کی۔ سن دو ہزار سترہ میں پناہ کے چھ لاکھ تین ہزار چار سو اٹھائیس مقدمات کے فیصلے سنائے گئے، جن میں سے زیادہ تر سن دو ہزار سولہ اور اس سے پہلے کے سالوں میں دائر کیسوں کی تھی۔

جرمن حکومت نے دی لنکے کے استفسار کے جواب میں کہا ہے کہ نمٹنانے والے پرانے مقدمات جتنے زیادہ ہوتے ہیں عددی اعتبار سے ان پر عمل درآمد کا اتنا ہی زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔

اس ڈیٹا پر مستقبل میں مہاجرین کے لیے خصوصی مراکز بنائے جانے پر ہونے والی بحث میں بھی بات کی جائے گی۔ جرمنی کی وفاقی مخلوط حکومت کو امید ہے کہ خصوصی مراکز کے قیام سے سیاسی پناہ کی تقریباً پندرہ سو درخواستوں اور ملک بدری کے فیصلوں پر تیزی سے عمل درآمد ممکن ہو سکے گا۔ اس طرح اگر کسی کی درخواست رد کر دی گئی تو اسے اسی مرکز سے فوری طور پر واپس بھیج دیا جائے گا۔

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر پہلے ہی کہ چکے ہیں کہ اسی ماہ یا پھر جون کے شروع میں پناہ گزینوں کی ملک بدری کے عمل کو تیز تر بنانے کے ایک جامع منصوبے کا اعلان کر دیا جائے گا۔

صائمہ حیدر/ ای پی ڈی