جرمنی میں کارنیوال، سال کا پانچواں موسم
دریائے رائن کے کنارے آباد کوبلینز، مائنز، بون، کولون اور ڈسلڈورف جیسے شہروں میں کارنیوال کا اہتمام قابل دید ہوتا ہے۔ کارنیوال کی کئی روزہ تقریبات میں ’پیر‘ سب سے اہم دن ہوتا ہے۔ اسے ’روز منڈے‘ یعنی ’گلابی پیر‘ کہتے ہیں۔
بوسہ کارنیوال کا لازمی حصہ
کارنیوال میں ہر چیز کی آزادی ہوتی ہے، بس اُس میں انوکھا پن ہونا چاہیے۔ اس موقع پر لوگ عجیب و غریب شکلیں اور حلیے بناتے ہیں اور رنگا رنگ بھڑکیلے ملبوسات پہنتے ہیں۔ اس تصویر میں دو خواتین دکھاوے کے طور پر بوس و کنار میں مصروف ہیں۔ اکثر لوگ اپنے رخسار پر ’’کِس مِی‘‘ بھی لکھتے ہیں۔
کارنیوال کا آغاز
ہر سال کارنیوال کی تقریبات کا آغاز نومبر کی گیارہ تاریخ کو گیارہ بج کر گیارہ منٹ پر ہوتا ہے۔ کارنیوال کو جرمنی میں سال کا ’پانچواں موسم‘ کہا جاتا ہے۔ پانچواں موسم محبّت کا، رنگوں کا، اور رقص و سرور کا۔
ڈونلڈ ٹرمپ بھی کارنیوال میں شامل
کولون میں ’روزن مونٹاگ‘ یا ’گلابی پیر‘ کے دن کی پریڈ کے دوران نکالے جانے والے فلوٹس کے ذریعے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا۔ اس تصویر میں ایک شخص ٹرمپ کا روپ دھارے جا رہا ہے۔
کارنیوال اور ’ژیکن‘
جرمنی میں مختلف شکلیں بنا کر کارنیوال کے جلوسوں میں شرکت کرنے والوں کو ژیکن کہا جاتا ہے۔ روز منڈے کے دن کارنیوال کا سب سے بڑا جلوس کولون میں نکالا جاتا ہے۔
سخت حفاظتی انتظامات
جرمنی میں آج گلابی پیر کے دن کارنیوال کے سب سے بڑے جلوس کولون، ڈسلڈورف اور مائنز میں نکالے جا رہے ہیں، جن میں لاکھوں افراد شریک ہیں۔ اس موقع پر سلامتی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ان شہروں میں کارنیوال پریڈ کے دوران ٹرکوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے۔
معروف شخصیات پر تنقید
جرمنی میں کارنیوال کے سینکڑوں جلوسوں میں شامل لاکھوں لوگ رنگا رنگ لباس پہن کر اور طرح طرح کے بہروپ بنا کر خوشیاں مناتے ہیں۔ ان جلوسوں میں سیاستدانوں اور مشہور شخصیات کو کارٹونوں اور طنز ومزاح کا موضوع بنایا جاتا ہے اور فلوٹس نکالے جاتے ہیں۔ اس تصویر میں چانسلر میرکل کے پیچھے ان کے حریف مارٹن شلس دکھائی دے رہے ہیں۔
موج مستی کا تہوار
جمعرات تئیس فروری کو گیارہ بج کر گیارہ منٹ پر شروع ہونے والے اس فیسٹیول کے دوران شاہراہوں پر پارٹیوں کا اہتمام کیا گیا۔ تقریبات کے دوران جرمن باشندے رنگ برنگے ملبوسات زیب تن کر کے رقص کرتے، موسیقی سنتے اور شراب نوشی کرتے ہوئے جشن مناتے ہیں۔
دو صوبے سب سے آگے
کارنیوال منانے کے حوالے سے جرمنی کے دو صوبے خاص طور پر باقی تمام وفاقی صوبوں سے سب سے آگے ہیں۔ ان میں سے ایک سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ہے اور دوسرا رائن لینڈ پلاٹینیٹ۔
خواتین کا دن
ہر سال کارنیوال سے پہلے آنے والی جمعرات کو خواتین کا کارنیوال منایا جاتا ہے، جسے ’وائبر فاسٹ ناخٹ‘ کہتے ہیں۔ اس روز خواتین کی جانب سے مردوں کی ٹائیاں کاٹنے کا رواج بھی ہے۔
بہار کی پریو، جاگ جاؤ!
جنوبی جرمنی کے علاقے کاروینڈل میں کارنیوال کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ گائیوں کی گھنٹیوں اور اسی طرح کی دوسری چیزوں کو استعمال کرتے ہوئے موسمِ بہار کی پریوں کو جگایا جاتا ہے۔ لوگ شوخ اور بھڑکیلے رنگوں والے ملبوسات پہنے اور عجیب و غریب بہروپ بھرے ’مِٹن والڈ‘ نامی جنگل میں سے اچھلتے کودتے گزرتے ہوئے موسمِ بہار کو بلاتے ہیں۔
الاف
گیارہ بج کر گیارہ منٹ پر سرکاری طور پر کارنیوال کے آغاز کے اعلان کے ساتھ ہی پورا شہر ’کولون الاف‘ یعنی کولون زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھتا ہے۔
مٹھائیاں نچھاور کرنے کی روایت
فلوٹس کے ذریعے ان جلوسوں کے دوران راستے میں کھڑے لاکھوں افراد پر ٹافیاں، چاکلیٹس، پھول اور دیگر تحائف نچھاور کیے جاتے ہیں۔