جرمنی میں شمسی توانائی کے دو نئے منصوبے
24 اگست 2009ان منصوبوں کا افتتاح جمعرات بیس اگست کو عمل میں آیا۔ صوبے برانڈن برگ میں قائم کئے گئے سولر پارک میں دو کمپنیوں ژُووی اور فرسٹ سولر نے سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ سولر پارک جس جگہ بنایا گیا ہےے وہ ایک زمانے میں فوجی دَستوں کی مشقوں کے لئے استعمال کی جاتی تھی۔
اِس طرح فٹ بال کے دو سو دَس میدانوں جتنے رقبے پر جرمنی کا شمسی توانائی کا سب سے بڑا بجلی گھر تیار ہوا ہے، جس میں پانچ لاکھ ساٹھ ہزار شمسی پینلز استعمال کئے گئے ہیں۔ اِس بجلی گھر میں تریپن میگا واٹ بجلی پیدا ہو سکے گی، جس سے پچاس ہزار شہریوں کی بجلی کی ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔ اِس منصوبے پر مجموعی طور پر ایک سو ساٹھ ملین یورو خرچ ہوئے ہیں۔
یہ بجلی گھر ابھی مکمل طور پر تعمیر نہیں ہوا ہے لیکن اِس نے بجلی ابھی سے پیدا کرنا شروع کر دی ہے۔ روایتی بجلی گھروں کے مقابلے میں اِس شمسی بجلی گھر سے حاصل ہونے والی بجلی کی مقدار بہرحال زیادہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ کوئلے سے چلنے والا ایک عام بجلی گھر سات سو میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بنیادی طور پر سورج سے حاصل شُدہ توانائی کو ماحول دوست خیال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ شمسی پینلز کی تیاری میں زیادہ توانائی خارج ہونے کے باعث ضرر رساں گیسیں خارج ہوتی ہیں لیکن کوئلے سے حاصل شُدہ بجلی کے مقابلے میں اِن گیسوں کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ’’لِیبے روزے‘‘ کے سولر پارک سے حاصل شُدہ بجلی کے ذریعے سالانہ پینتیس ہزار ٹن کم کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہو گی۔
بیس اگست کو ہی جرمن وزیر ماحول زیگمار گابریئل نے ژیُولِش کے مقام پر ایک منفرد شمسی بجلی گھر کا افتتاح کیا۔ ایک اعشاریہ پانچ میگا واٹ طاقت کے اِس بڑے آزمائشی منصوبے کی خاص بات یہ ہے کہ زمین پر آٹھ ہیکٹر کے رقبے پر دو ہزار ایک سو تریپن متحرک آئینے ایسے رُخ میں نصب کئے گئے ہیں کہ وہ دھوپ کو ایک ساٹھ میٹر بلند شمسی مینار کی چوٹی پر منعکس کرتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی خاص طور پر ایسے ممالک میں مؤثر ثابت ہو گی، جہاں سورج سال بھر چمکتا ہے اور بہت زیادہ دھوپ ہوتی ہے۔
اِس منصوبے پر بائیس ملین یورو لاگت آئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ بجلی گھر تین سو پچاس گھروں کی بجلی کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: ندیم گِل