1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں سياسی پناہ حاصل کرنے کا طریقہ کار

شمشیر حیدر
29 ستمبر 2015

جرمنی میں سياسی پناہ حاصل کرنے کا عمل طویل اور پیچیدہ ہو سکتا ہے۔ درخواست گزار کے لیے کچھ شرائط اور تقاضوں کا پورا کرنا ضروری ہے۔ ڈی ڈبلیو نے اس سلسلے ميں آپ کے لیے چند ضروری معلومات جمع کی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GfTL
Deutschland BAMF-Außenstelle in Bingen am Rhein
تصویر: picture-alliance/dpa/F. von Erichsen

جرمنی میں میری قانونی حیثیت کا تعین کیسے کیا جائے گا؟

آپ مستقل طور پر جرمنی میں رہ سکتے ہیں یا نہیں، اس کا انحصار آپ کی درخواست کے منظور ہونے يا نہ ہونے پر ہے۔ درخواست کے عمل کا آغاز پہلے مرحلے میں خود کو استقبالیہ مرکز میں بطور پناہ گزین اندراج کرانے سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد آپ پناہ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں جو صرف مائگريشن اور مہاجرين سے متعلق وفاقی جرمن ادارے (BAMF) کی مقامی شاخ ہی میں جمع کرائی جا سکتی ہے۔

بعد ازاں آپ کو ایک انٹرویو میں بتانا پڑتا ہے کہ آپ نے اپنا وطن کیوں چھوڑا اور آپ کیوں واپس جانا نہیں چاہتے یا نہیں جا سکتے۔ جو لوگ جرمن نہیں بول سکتے، انہیں اس انٹرويو کے ليے مترجم مہیا کیا جاتا ہے۔

درخواست پر فیصلہ کتنے وقت میں ہوتا ہے؟

وہ لوگ جو شام، عراق یا اریتریا سے جرمنی آتے ہیں ان کے لیے سياسی پناہ کا عمل مقابلتا تیز ہے۔ انہیں صرف ایک سوالنامہ بھرنا ہوتا ہے۔ عموما ان ملکوں سے آنے والے لوگوں کی درخواستوں پر دو سے آٹھ ماہ میں فیصلہ ہو جاتا ہے۔

مندرجہ بالا ملکوں کے علاوہ کسی بھی اور ملک کے شہری کی طرف سے دی گئی درخواست میں پناہ کا عمومی طریقہ کار اپنایا جاتا ہے۔ اس عمل میں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے، مثلا کسی افغانی باشندے کی درخواست پر دو سال یا اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ اٹھارہ سال سے کم عمر بچے ترجیحی عمل کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ دیگر درخواست گزار عمل کی سست روی کے خلاف مقدمہ کر سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے ایک اچھے وکیل کا خرچہ برداشت کرنا پڑتا ہے۔

میرا درجہ کیا ہے؟

جو لوگ یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ انہیں اپنے وطن میں سیاسی، مذہبی یا نسلی وجوہات کی بناء پر ظلم کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا جن کی زندگیوں کو جنگ کے باعث براہ راست خطرہ ہے، ایسے لوگوں کے لیے جرمنی میں عارضی طور پر پناہ حاصل کرنا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔ آپ کو کس درجے میں رکھا جائے گا اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ نے جرمنی میں داخل ہونے کے لیے کون سا راستہ اختیار کیا۔ اگر آپ بحری یا ہوائی راستے سے یورپی یونین کے کسی اور ملک میں داخل ہوئے بغیر براہ راست جرمنی میں آئے ہیں تو اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ آپ کو پناہ کا اہل سمجھا جائے گا۔ لیکن اگر آپ کسی اور یورپی یونین کے رکن ملک (مثلاً یونان) سے ہوتے ہوئے جرمنی پہنچے ہیں تو آپ کو "تسلیم شدہ پناہ گزین" تصور کیا جائے گا۔ ڈبلن معاہدے کے تحت آپ کو واپس اسی ملک بھیج دیا جائے گا جہاں سے آپ یورپی یونین میں داخل ہوئے تھے۔ البتہ BAMF شامی پناہ گزینوں کے معاملے میں ڈبلن اصولوں پر زیادہ سختی نہیں کر رہا۔

ایسے لوگوں کو بھی عارضی پناہ دے دی جاتی ہے جنہیں صحت کی خرابی یا کسی اور وجہ سے وطن واپس نہیں بھیجا جا سکتا۔ مثال کے طور پر ذیابیطس کا ایسا مریض، جسے اپنے وطن میں مناسب علاج کی سہولت دستیاب نہیں ہو سکتی، اسی گروپ میں شامل ہو گا۔ البتہ جوں ہی مریض صحت یاب ہو جائے گا تو اسے ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔

میرے حقوق کیا ہیں؟

اگر آپ تسلیم شدہ مہاجر یا پناہ حاصل کرنے کے اہل ہیں تو آپ کو جرمنی میں کم از کم تین سال تک رہنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ تین سال بعد آپ مستقل شہریت حاصل کرنے کے اہل ہوں سکتے ہيں۔ لیکن وہ لوگ جنہیں صحت یا دیگر وجوہات کی بناء پر ڈی پورٹ يعنی وطن واپس نہیں بھيجا جا سکتا، انہیں ابتدائی طور پر صرف ایک سال کے لیے عارضی پناہ دی سکتی ہے۔ ایک سال بعد ان کے کیس کا دوبارہ جائزہ لیا جاتا ہے۔ ایسے لوگ جرمنی میں سات سال رہنے کے بعد مستقل شہریت کے اہل ہوتے ہیں۔

کن لوگوں کو تسلیم نہیں کیا جائے گا؟

ايسے لوگ جو ’’محفوظ‘‘ مانغ جانے والے ممالک سے آئے ہوں، انہیں عموماً مستقل شہریت نہیں دی جاتی۔ ’’محفوظ ‘‘ کی فہرست کو مسلسل اپ ڈیٹ کيا جاتا ہے۔ اقتصادی وجوہات کی بنیاد پر پناہ کی درخواست دینے والوں کو بھی عام طور پر مسترد کر دیا جاتا ہے۔ مسترد کیے جانے کی اطلاع بذریعہ خط عموماً جرمن اور درخواست دہندہ کی مادری زبان، دونوں میں دی جاتی ہے۔ خط کے مندرجات میں یہ بھی شامل ہوتا ہے کہ آپ کو کس تاریخ تک جرمنی سے نکل جانا ہے۔

درخواست رد ہونے کی صورت میں کیا ہوتا ہے؟

درخواست مسترد ہونے کے بعد دو ہی امکانات ہیں۔ یا تو آپ کو دی گئی مدت کے اندر اندر جرمنی چھوڑ کر چلے جانا ہے یا پھر آپ فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہيں۔ ’’محفوظ‘‘ مانے جانے والے ممالک سے آئے ہوئے ایسے درخواست دہندگان جن کی درخواست کو ’’بے بنیاد‘‘ سمجھ کر مسترد کر دیا گیا ہو، وہ اس فیصلے کو ایک ہفتے کے اندر انتظامی عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں۔

دوسرے کیسوں میں دو ہفتوں کے اندر اندر فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے۔

اگر انتظامی عدالت بھی آپ کی اپیل مسترد کر دے تو آپ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ انتظامی عدالت میں جا سکتے ہیں، لیکن اس کے اخراجات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا اعلیٰ انتظامی عدالت میں اپیل کرنے کا فیصلہ آپ اپنے وکیل سے مشاورت کے بعد ہی کریں۔

اگر عدالت بھی وفاقی ادارہ براہ مہاجرت و مہاجرین (BAMF) کے فیصلے سے متفق ہو، تب آپ کو جرمنی سے جانا پڑتا ہے۔ ایسے لوگ جو رضاکارانہ طور پر واپس جانے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں انہیں معاونتی مراکز رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ کچھ صورتوں میں درخواست گزار کا آبائی وطن واپسی کے اخراجات کے حوالے سے مالی مدد فراہم کرتا ہے۔ جن لوگوں کو جبراً جرمنی سے بے دخل کیا جاتا ہے ان پر جرمنی یا یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں دوبارہ داخلے پر پانچ سال تک کی پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔

بطور پناہ گزین میرے حقوق کیا ہیں؟

زیادہ تر پناہ گزینوں کو پہلے تین مہینے عارضی ابتداٗئی سہولت کے مرکز میں رکھا جاتا ہے جو عموماً چار دیواری اور پولیس کے حصار میں واقع ایک ایسا بڑا علاقہ ہوتا ہے جہاں ڈاکٹر، کیفے ٹیریا اور بہت سے ہاسٹل موجود ہوتے ہیں۔

اس کے بعد آپ کے رہنے کے لیے کوئی شہر یا ضلع تفویض کیا جاتا ہے۔ شہر کا انتخاب آپ خود نہیں کر سکتے۔ بعض صورتوں میں آپ کو رہائش کے لیے الگ اپارٹمنٹ فراہم کیا جاتا ہے لیکن اکثر اوقات آپ کو دیگر لوگوں کے ساتھ سابق فوجی بیرکوں میں ایک بستر مہیا کیا جاتا ہے۔ اس رہائش گاہ میں آپ کو اپنی پناہ کی درخواست پر فیصلہ آنے تک رہنا ہوتا ہے۔ رہائش کے اخراجات جرمن حکومت برداشت کرتی ہے۔ کھانے پینے، کپڑوں اور دیگر اخراجات کی مد میں غیر شادی شدہ افراد کو 143 یورو ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔ بچوں کے وظیفے کا تعین ان کی عمر کے مطابق کیا جاتا ہے.

تسلیم شدہ مہاجرین، پناہ کے اہل افراد اور ایسے افراد جنہیں ملک بدر نہیں کیا جا سکتا، ان سب کو وہی حقوق دیے جاتے ہیں جو کہ ایک بےروزگار جرمن کو حاصل ہوتے ہیں۔ ان سہولیات میں ہیلتھ انشورنس، بچوں کا الاؤنس، والدین کا خرچہ اور اعلی تعلیم کے ليے مالی معاونت شامل ہیں۔ پناہ کی درخواست قبول ہونے کے بعد آپ جرمنی میں جہاں چاہیں رہ سکتے ہیں۔

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے