جرمنی میں زیادہ سخت سکیورٹی قوانین زیر غور
25 ستمبر 2010برلن میں وفاقی وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ ٹوماس دے میزیئر انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں ملک میں سلامتی سے متعلق نئے قوانین متعارف کرانے پر غور کر رہے ہیں۔
جرمن روزنامے Die Welt کی اطلاعات کے مطابق ان نئے قوانین کے تحت جرمن خفیہ اداروں اور مروجہ ملکی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے ذمہ دار محکموں کے اہلکاروں کو اب اور زیادہ اختیارات دینے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ وفاقی چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند یونین جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین CDU سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر داخلہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ 2002 اور 2007 کے درمیانی عرصے میں ملک میں انسداد دہشت گردی کے لئے کئے گئے اقدامات کے تحت جو بھی نئے ضابطے اور قوانین صرف محدود عرصے کے لئے نافذ کئے گئے تھے، ان سب کی مدت میں توسیع کر دی جائے۔
جرمن روزنامے ’دی ویلٹ‘ نے اس بارے میں اپنی تازہ ترین اشاعت میں جاری کی گئی تفصیلات میں سکیورٹی کے شعبے میں نئے سخت قوانین کے سلسلے میں حکومتی ذرائع کی طرف سے مہیا کردہ اطلاعات کا حوالہ دیا ہے۔
اس جریدے نے تاہم یہ بھی لکھا ہے کہ موجودہ مخلوط حکومت میں شامل ترقی پسندوں کی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی FDP ان نئے اور زیادہ سخت سکیورٹی قوانین کے خلاف ہے۔
اس جریدے کے مطابق فری ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی حزب کے ناظم الامور کرسٹیان آہرینٹ کے بقول ان کی جماعت اس نئی قانون سازی کے عمل میں کسی بھی طور شامل نہیں ہو گی۔
ایف ڈی پی کے سیکریٹری جنرل کرسٹیان لِنڈنر نے ’دی ویلٹ‘ کو بتایا کہ ترقی پسندوں کی پارٹی اس عمل کا قطعی طور پر حصہ نہیں بننا چاہتی کہ سلامتی کے نام پر مسلسل نئے سے نئے قوانین متعارف کرائے جاتے رہیں۔
جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت میں شامل قدامت پسندوں کی دونوں یونین جماعتوں، کرسچین ڈیموکریٹک یونین CDU اور اس کی ہم خیال کرسچین سوشل یونین CSU کے علاوہ تیسری پارٹی ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی FDP ہے، جس کے سربراہ گیڈو ویسٹر ویلے وزیر خارجہ بھی ہیں اور نائب وفاقی چانسلر بھی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف توقیر