1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں دوہری شہریت کے حق میں ترک تنظیموں کی مہم

امتیاز احمد9 جولائی 2008

جرمنی میں آباد کئی ترک نوجوان جرمنی اورترکی دونوں کو اپنا آبائی ملک تصور کرتے ہیں۔ تاہم اٹھارہ سال کی عمر کو پہنچنے پر اُنہیں کسی ایک ملک کی شہریت رکھنے کا مشکل فیصلہ کرنا پڑتا ہے ۔

https://p.dw.com/p/EZJG
جرمنی میں مقیم غیر ملکیوں کو جرمن پاسپورٹ کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔تصویر: Illuscope

برلن میں منگل 8 جولائی کے روز ترک تنظیموں نے دوہری شہریت کے حصول کے لئے ایک مہم کا آغاز کیا ہے۔ جرمنی میں سرگرمِ عمل ترک تنظیموں کی کوشش ہے کہ ترک باشندوں کے لئے دوہری شہریت کی پابندی ختم کر دی جائے۔ ترک طلبہ کی ایک صوبائی تنظیم کے سربراہ سردار یاسر کا کہنا ہے:

"مَیں خود کو برلن یا استبنول کا رہنےوالا یا پھر ترک یا جرمن محسوس کرنے میں کوئی تضاد محسوس نہیں کرتا۔ آپ کی پہچان کیا ہےِ؟ ضروری نہیں ہے کہ اس سوال کا لازمی طور پر کوئی ایک ہی جواب دیا جائے۔ ہم آج کل ایک ایسے دورمیں ہیں، جہاں جرمنی اور ترکی کے مابین فاصلے کم ہو رہے ہیں"۔

آج کل جرمنی میں آباد غیر ملکیوں کے یہیں پیدا ہونے والے بچوں کو اٹھارہ سال کا ہو جانے پر حکومت کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ اب اُنہیں کسی ایک ملک کی نیشنلٹی کا انتخاب کرنا ہو گا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو 23 برس کی عمر کو پہنچنے پر اُن کا جرمن شہریت حاصل کرنے کا حق ختم ہو جاتا ہے۔

Deutschland Kenan Kolat Bundesvorsitzender der Türkischen Gemeinde
جرمنی میں ترک کمیونٹی کی مرکزی انجمن کے صدر کنعان کولات۔تصویر: AP

سن دو ہزار میں شہریت سے متعلق نافذ کئے جانے والے ایک نئے قانون میں کہا گیا تھا کہ آٹھ سال تک جرمنی میں مقیم رہنے والے غیر ملکیوں کے بچوں کو خود بخود ہی جرمن شہریت حاصل ہو جائے گی۔ بچپن میں وہ کوئی غیر ملکی شہریت بھی رکھ سکتے ہیں لیکن اٹھارہ سال کی عمر کو پہنچنے پر جرمن حکومت اُن سے کسی ایک شہریت کے حق میں فیصلہ کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔ آج کل جرمنی میں ایسے نوجوانوں کی تعداد تین لاکھ چالیس ہزار ہے، جنہیں اگلے چند برسوں میں جرمن یا کسی غیر ملکی شہریت کے چحق میں فیصلہ کرنے کا مشکل مرحلہ درپیش ہو گا۔ جرمنی میں ترک انجمن کے صدر کینان کولات نے تنقید کرتے ہوئے کہا:

" لوگ یہاں رہتے ہیں، یہاں اچھا محسوس کرتے ہیں اور یہاں رہنا چاہتے ہیں۔ وہ اندرونی طور پر بھی جرمنی سے وابستگی محسوس کرتے ہیں۔ لیکن اُن کی ایک الگ پہچان بھی ہے، جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا"۔

ترک تنظیمیں وہی حقوق چاہتی ہیں، جو یورپی ممالک کے باشندوں کو جرمنی میں حاصل ہیں۔ یورپی باشندے اپنے اپنے ملک کے ساتھ ساتھ جرمنی کا بھی پاسپورٹ رکھ سکتے ہیں۔