1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں دنیا کا سب سے بڑا صنعتی تجارتی میلہ آج سے

7 اپریل 2013

شمالی جرمنی کے شہر ہینوور میں دنیا کے سب سے بڑے صنعتی تجارتی میلے کا افتتاح آج اتوار کی شام ہو رہا ہے۔ یہ افتتاح جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور روسی صدر پوٹن مل کر کریں گے۔ روس اس سال اس میلے کا خصوصی پارٹنر ملک ہے۔

https://p.dw.com/p/18B7y
تصویر: dapd

بین الاقوامی سطح پر ’ہینوور مَیسے‘ اور ’انڈسٹری مَیسے‘ کے ناموں سے مشہور اپنے نوعیت کے اس سب سے بڑے عالمی کاروباری اجتماع میں ہلکی اور بھاری مشینوں کی تیاری سے لے کر الیکٹرو ٹیکنالوجی تک کے شعبوں میں ہزاروں نئی مصنوعات نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی۔

آج سات اپریل کی شام باقاعدہ افتتاح کے بعد کل آٹھ اپریل سے یہ نمائش دنیا بھر سے آنے والے مہمانوں کے لیے کھول دی جائے گی۔ یہ پانچ روزہ عالمی میلہ 12 اپریل جمعے کے روز اپنے اختتام کو پہنچے گا۔ اس میلے میں روس اپنے صنعتی شعبے کے نمائندہ بہت سے اداروں کے ساتھ حصہ لے رہا ہے۔ ہینوور کی اس عالمی نمائش میں روس کی اتنے وسیع پیمانے پر شرکت روسی معیشت کی آج تک کی کسی بھی غیر ملکی تجارتی نمائش میں سب سے بڑی شرکت ہو گی۔

Hannover Messe 2011 Flash-Galerie
ہینوور میں دنیا کے سب سے بڑے صنعتی تجارتی میلے کا افتتاح آج اتوار کی شام ہو رہا ہےتصویر: Deutsche Messe Hannover

مجموعی طور پر اس بین الاقوامی صنعتی میلے میں مختلف براعظموں سے آنے والے 62 ملکوں کے ساڑھے چھ ہزار سے زائد نمائنش کنندہ ادارے حصہ لے رہے ہیں۔ یہ تعداد دو سال پہلے منعقد کردہ ایسے ہی ایک گزشتہ میلے کے شرکت کنندگان کی تعداد کے مقابلے میں قریب تین فیصد زیادہ ہے۔ 2011ء میں اس انڈسٹریل فیئر میں 6333 اداروں نے اپنی اپنی مصنوعات کی نمائش کی تھی۔ اس سال یہ تعداد 6504 بنتی ہے۔

شمالی جرمنی کے صوبے لوئر سیکسنی کے دارالحکومت ہینوور میں اس سال اس عالمی میلے میں شرکت کرنے والے غیر ملکی اداروں کا تناسب پہلی مرتبہ 50 فیصد سے زائد بنتا ہے۔ اس میلے میں اپنے سب سے زیادہ صنعتی اداروں کے ساتھ شرکت کرنے والا ملک چین ہے، جہاں سے 734 ادارے اپنی مصنوعات لے کر جرمنی آئے ہیں۔

دوسرے نمبر پر اپنے 518 نمائنش کنندہ اداروں کے ساتھ اٹلی اور تیسرے نمبر پر ترکی ہے جہاں سے 228 کمپنیوں نے اس سال ہینوور کا رخ کیا ہے۔ امسالہ ہینوور مَیسے میں خصوصی پارٹنر ملک روس کے 176 صنعتی ادارے شرکت کر رہے ہیں جبکہ جرمنی کے ہمسایہ ملک فرانس سے آنے والے صنعتی پیداواری اور تجارتی اداروں کی تعداد بھی 142 بنتی ہے۔

Hannover Messe 2011
صنعتی میلے میں مختلف براعظموں سے آنے والے 62 ملکوں کے ساڑھے چھ ہزار سے زائد نمائنش کنندہ ادارے حصہ لے رہے ہیںتصویر: Deutsche Messe Hannover

اس سال اس نمائش کا اہتمام دو لاکھ 36 ہزار مربع میٹر رقبے پر کیا گیا ہے اور اس میں نمائش کے لیے رکھی گئی مصنوعات کو بین الاقوامی سطح پر 11 مختلف شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان سب شعبوں کا تعلق کسی نہ کسی طرح زیادہ سے زیادہ مربوط ہوتی ہوئی صنعت یا Integrated Industry سے ہے، جس کا مطلب مشین اور اوزاروں کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ باہم مربوط بنا دینا ہے۔

اس نمائش میں ہر سال دنیا بھر سے صنعتی شعبے کی تحقیق اور ترقی کے ذیلی شعبے میں کام کرنے والی سرکردہ شخصیات بھی حصہ لیتی ہیں۔ اس طرح یہ اجتماع صنعتی ترقی میں مستقبل کے رجحانات کا تعین کرتا ہے، جس کے لیے صرف نمائش کنندگان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے ماہرین بھی ہینوور کا رخ کرتے ہیں۔

اس میلے کے افتتاح کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جرمنی آمد کے سلسلے میں چند حلقوں میں کچھ بدمزگی اور تنقید بھی دیکھی گئی ہے۔ انسانی حقوق، جمہوریت اور سیاسی شفافیت کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے صدر پوٹن پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ روس میں جمہوریت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔ ایسے حلقوں نے روسی صدر کی آج شام ہینوور آمد کے موقع پر مظاہروں کا اعلان بھی کیا ہے۔

(mm/ah (dpa, AFP