1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں تین مشتبہ دہشت گرد گرفتار

30 اپریل 2011

جرمن پولیس نے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے تین ایسے مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا ہے، جو جرمنی میں بڑے پیمانے پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/116fC
جرمن وزیر داخلہ ہانس پیٹر فریڈرشتصویر: picture alliance/dpa

جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق ان مشتبہ افراد کو جمعہ کی صبح گرفتار کیا گیا اورآج یعنی ہفتے کو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اس موقع پر ایک پریس کانفرنس کا اہتمام بھی کیا گیا ہے، جس کے دوران مزید تفصیلات بتائی جائیں گی۔ فی الحال ان گرفتاریوں پر سرکاری سطح پر معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

جرمن وزیر داخلہ ہانس پیٹر فریڈرش نے کہا ہے کہ ان گرفتاریوں سے معلوم ہوتا ہے کہ جرمنی کو دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے۔ جرمن روزنامے بلڈ نے کہا ہےکہ مشتبہ افراد مراکش نژاد جرمن باشندے ہیں، جنہیں جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا سے گرفتار کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ان افراد کے قبضے سے بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

Deutschland Terror Sicherheitsvorkehrungen in Berlin Reichstag
جرمن دارالحکومت برلن میں ایک سکیورٹی گارڈتصویر: AP

جرمن اخبار کے مطابق یہ افراد جرمنی کے اندر دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا چاہتے تھے۔ اخبار کے مطابق ان افراد کو صوبے کے دو مخلتف شہروں سے گرفتار کیا۔ اس گروہ کے مبینہ سربراہ کی شناخت عبدالعلیم ۔ کے کے نام سے کی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن ذرائع ابلاغ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عبدالعلیم نے پاکستانی قبائلی علاقے وزیرستان سے جنگی تربیت حاصل کی تھی اور وہ اس علاقے میں اپنے ساتھی جنگجوؤں کے ساتھ رابطے میں تھا۔

بتایا گیا ہے کہ سن 2010ء کے اواخرمیں ان افراد نے مختلف میڈیکل سٹورز سے دھماکہ خیز مواد تیار کرنے کے لیے کئی اہم کیمکل خریدنے کی کوشش کی تھی، جس کے بعد سے ان افراد کی نگرانی کی جا رہی تھی۔

جرمن روزنامہ دی ویلٹ کے مطابق یہ افراد جرمن شہروں کے ٹرانسپورٹ سسٹم کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ ہفت روزہ جریدے ڈیئر شپیگل کے بقول ان افراد کی گرفتاری کے لیے جرمن پولیس نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے اور مراکش کی خفیہ ایجنسی کے ساتھ قریبی رابطہ کاری کی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں