جرمنی میں بھی؟ ’اندر کی بات‘ لکھنے پر غداری کا الزام
31 جولائی 2015نیوز ایجنسی روئٹرز نے برلن سے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ پچاس سال سے زیادہ عرصے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جرمنی میں صحافیوں کو غداری جیسے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ روئٹرز کے مطابق کچھ صحافتی حلقوں نے ان تحقیقات کو پریس کی آزادی پر حملہ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔
جرمن دفترِ استغاثہ کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا: ’’وفاقی دفترِ استغاثہ نے غداری کے شبے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں، ان تحقیقات کا تعلق اُن تحریروں سے ہے، جو انٹرنیٹ بلاگ Netzpolitik.org پر شائع ہوئی ہیں۔‘‘
ترجمان نے مزید بتایا کہ یہ تحقیقات جرمنی کی داخلی انٹیلیجنس ایجنسی (BfV) یا آئینی تحفظ کے وفاقی دفتر کی جانب سے مقدمہ درج کرائے جانے کے بعد شروع کی گئی ہیں۔ یہ مقدمہ اس ادارے کے بارے میں اس نیوز ویب سائٹ پر اس سال پچیس فروری اور پھر پندرہ اپریل کو شائع ہونے والے مضامین پر درج کرایا گیا ہے۔ الزام یہ لگایا گیا ہے کہ یہ تحریریں ایسی خفیہ دستاویزات پر مبنی تھیں، جن تک کسی نہ کسی طرح اس ویب سائٹ کی رسائی ہو گئی تھی۔
جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی نے خبر دی تھی کہ ’نیٹس پولیٹیک ڈاٹ آرگ‘ نامی اس ویب سائٹ نے اس سال پہلے ایک ایسا مضمون شائع کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ کیسے آئینی تحفظ کا وفاقی دفتر لوگوں کے آن لائن روابط کی نگرانی کے لیے اضافی فنڈز کے حصول کی کوششیں کر رہا ہے۔ پھر ایک اور آرٹیکل میں ایسے منصوبوں کے بارے میں بتایا گیا تھا، جن کا مقصد سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے لیے ایک خصوصی یونٹ قائم کرنا تھا۔ یہ دونوں مضامین ’لِیک‘ ہونے والی خفیہ دستاویزات کی بنیاد پر تحریر کیے گئے تھے۔
اس نیوز وَیب سائٹ کے خصوصی موضوعات کا تعلق انٹرنیٹ سے متعلق پالیسیوں، ڈیٹا کے تحفظ، معلومات کی آزادی اور ڈیجیٹل حقوق کے معاملات سے ہے۔
’نیٹس پولیٹیک ڈاٹ آرگ‘ کے لیے لکھنے والے صحافی آندرے مائسٹر نے، جو اپنے ایڈیٹر اِن چیف مارکُس بَیکے ڈاہل کے ساتھ ان تحقیقات کا ہدف ہیں، ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ تحقیقات ’پریس کی آزادی پر ایک حملہ ہیں‘ اور یہ کہ ’ہمیں اس طرح کے اقدامات سے ہراساں نہیں کیا جا سکے گا‘۔
اسی طرح کے خیالات کا اظہار جرمن پریس ایسوسی ایشن DJV کے سربراہ مشائل کونکن نے کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ تحقیقات ’ناقدانہ نقطہٴ نظر رکھنے والے صحافیوں کی آواز کو دبانے کی ایک ناقابلِ قبول کوشش‘ ہیں۔
جرمنی میں اس سے پہلے اس طرح کے غداری کے الزامات 1962ء میں ممتاز جرمن ہفت روزہ جریدے ’ڈیئر اشپیگل‘ کے خلاف عائد کیے گئے تھے۔ تب اس جریدے نے اپنی ٹائٹل سٹوری میں لکھا تھا کہ سرد جنگ کے دور میں مغربی جرمنی کی مسلح افواج کمیونسٹ خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان الزامات کے بعد اُس دور کے وزیرِ دفاع فرانس یوزف سٹراؤس کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔