1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں بجلی خود تیار کرنے کا رجحان بڑھتا ہوا

افسر اعوان28 مئی 2014

جرمنی میں صنعتی اداروں کے علاوہ گھریلو صارفین میں بھی اپنی ضرورت کی بجلی اپنے طور پر تیار کرنے کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سے نہ صرف اخراجات میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ یہ ماحولیاتی تحفظ میں بھی معاون ہے۔

https://p.dw.com/p/1C80v
تصویر: DW/S. al Farra

کلاؤس مائر جرمن شہر فرائی بُرگ میں ایک فور اسٹار ہوٹل کے مالک ہیں۔ انہوں نے آج سے 10 برس قبل اپنے ہوٹل کے لیے بجلی خود بنانے کا فیصلہ کیا۔ ان کی نظر میں اپنی ضرورت کی بجلی خود تیار کرنے کے تین فوائد ہیں، بجلی کی مد میں اٹھنے والے اخراجات میں کمی، توانائی کا بہتر استعمال اور ماحولیاتی تحفظ۔

جرمنی میں بجلی خود تیار کرنے کا رجحان بڑھتا ہوا
جرمنی 2020ء تک جوہری توانائی سے بجلی کے حصول کا خاتمہ چاہتا ہےتصویر: Getty Images

45 کمروں پر مشتمل ہوٹل کے لیے گیس سے چلنے والے پاور جنریشن اور ہیٹنگ فراہم کرنے والے پلانٹ پر کُل لاگت 50 ہزار یورو آئی۔ تاہم کلاؤس مائر کہتے کہ اس سرمایہ کاری نے اس سے بھی بہت پہلے اپنی قیمت پوری کر دی جس کا انہوں نے اندازہ لگایا تھا۔

مائر کی طرح جرمنی میں توانائی کے حوالے سے خودمختاری حاصل کرنے والے چھوٹے کاروباروں، گھریلو صارفین، اسکولوں، ہسپتالوں اور صنعتی یونٹس کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

جرمنی میں بجلی کی سالانہ کھپت 600 ٹیرا واٹ آور ہے جس میں سے قریب TWh 50 بجلی ایسی ہے جو صارفین اپنے طور پر تیار کرتے ہیں۔ یہ قریب کُل کھپت کا آٹھ فیصد بنتی ہے۔ اسی باعث آپ جرمنی کے بہت سے گھروں پر اب سولر پینل لگے ہوئے دیکھ سکتے ہیں خاص طور پر ملک کے جنوبی علاقوں میں جہاں سورج کی روشنی کافی زیادہ ہوتی ہے۔ بزنس اینڈ انرجی کنزیومر گروپ کے مطابق صنعتی شعبے میں یہ شرح 20 فیصد کے قریب ہے اور اس کا بڑا مقصد بجلی کی مد میں اٹھنے والے اخراجات میں کمی لانا ہے۔

ابتدائی لاگت کے باعث قابل تجدید ذرائع کے ذریعے ابتداء میں بجلی کی قیمت قدرے زیادہ ہوتی ہے
ابتدائی لاگت کے باعث قابل تجدید ذرائع کے ذریعے ابتداء میں بجلی کی قیمت قدرے زیادہ ہوتی ہےتصویر: Getty Images

صنعتی ادارے بھی اپنے ضرورت کی بجلی خود تیار کرنے کو فوقیت دے رہے ہیں۔ گزشتہ برس جرمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے قریب 2400 کمپنیوں سے کیے گئے سروے کے مطابق ان میں قریب آدھی کمپنیاں یا تو پہلے سے ہی اپنی ضرورت کی بجلی خود تیار کر رہی ہیں یا پھر وہ اس کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔

جرمنی میں اگر صارفین اپنے طور پر بجلی تیار کرتے ہیں تو اس پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جاتا۔ تاہم جو بجلی آپ مختلف کمپنیوں سے خریدتے ہیں اس پر حکومتی ٹیکس کی شرح ایک تہائی کے قریب ہے۔ اس کے علاوہ اپنے طور پر تیار کی جانے والی بجلی پر وہ ڈیوٹی بھی نافذ نہیں ہوتی جو حکومت تجارتی طور پر بجلی بنانے والے اداروں کو سبسڈی کے طور پر دیتی ہے تاکہ وہ فوصل فیول اور جوہری پاور کی بجائے قابل تجدید ذرائع سے بجلی بنانے کی جانب مائل ہو سکیں۔ ابتدائی لاگت کے باعث ان ذرائع کے ذریعے ابتداء میں بجلی کی قیمت قدرے زیادہ ہوتی ہے۔