1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: مسلمانوں کی تعداد اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ

25 جون 2009

تین سال پہلے جرمن دارالحکومت برلن میں ’’جرمن اسلام کانفرنس‘‘ کے نام سے ایک فورم کی بنیاد رکھی گئی تھی، جس کا مقصد جرمنی میں بسنے والے مسلمانوں کو جرمن حکومت کے نمائندوں کے ساتھ مکالمت کا موقع فراہم کرنا تھا۔

https://p.dw.com/p/IbBp
جرمن اسلام کانفرنس کے موقع پر لیا گیا ایک گروپ فوٹوتصویر: AP

آج برلن میں اِس کانفرنس کا سرِ دست اختتامی اجلاس منعقد ہوا۔ یہ فورم سن 2006ء میں جرمن وزیر داخلہ وولف گانگ شوئبلے کی کوششوں سے شروع ہوا تھا اور اِس کا پہلا اجلاس اُسی برس ستائیس ستمبر کو منعقد ہوا تھا۔ اِس کا مقصد جرمن معاشرے میں مسلمان آبادی کے سماجی انضمام کو بہتر بنانا تھا۔

اِس فورم میں حکومت اور مسلم کمیونٹی کی جانب سے پندرہ پندرہ نمائندے شریک رہے۔ آج برلن میں اِس فورم کے سرِ دست آخری اجلاس کے بعد صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے وزیر داخلہ شوئبلے نے پُر زور انداز میں اِس امر کی وکالت کی کہ مکالمت کا یہ سلسلہ جاری رکھا جانا چاہیے۔

شوئبلے نے آج اپنے اُس موقف کا اعادہ کیا، جس کا اظہار اُنہوں نے تین سال پہلے اِس فورم کے آغاز پر کیا تھا:’’اسلام جرمنی کا بھی حصہ ہے اور یورپ کا بھی۔ یہ ہمارے حال کا اور ہمارے مستقبل کا حصہ ہے۔ ہم مسلمانوں کو جرمنی میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ اُنہیں اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے مواقع ملنے چاہییں۔ اُنہیں ساتھ مل کر ہمارے اِس ملک کو آگے بڑھانا چاہیے۔‘‘

Deutschland Türkei Integration Türken in Duisburg Haltestelle
جرمنی میں اسلام دوسرا بڑا مذہب ہےتصویر: AP

فورم کے آغاز پر تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں، جنہوں نے اِن تین برسوں میں اپنی اپنی تجاویز حکومت کو پیش کر دی ہیں۔ مثلاً اِن تجاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جرمن اسکولوں میں اسلامیات کا مضمون پڑھایا جانا چاہیے۔

اِس فورم کو جاری رکھنے یا نہ رکھنے کا حتمی فیصلہ تو اِس سال ستمبر میں مجوزہ انتخابات کے بعد ہی ہو گا تاہم چانسلر انگیلا میرکل بھی مکالمت کے اِس سلسلے کو جاری رکھنے کے حق میں ہیں:’’اِس فورم کی صورت میں جس سلسلے کا آغاز ہوا ہے، ابھی وہ مکمل نہیں ہوا۔ یہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ حکومت کی اگلی آئینی مدت میں بھی اِس سلسلے کو جاری رکھا جائے۔‘‘

اِس فورم کے انعقاد کے ساتھ ساتھ ایک مطالعاتی جائزہ بھی تیار کیا گیا، جس میں پہلی مرتبہ جرمنی میں آباد تمام مسلمانوں سے اُن کے زندگی گذارنے کے طریقوں اور نقطہ ہائے نظر کے بارے میں پوچھا گیا۔ اِس جائزے سے پتہ چلا کہ جرمنی میں اُنچاس ملکوں سے تعلق رکھنے والے چار اعشاریہ تین ملین مسلمان آباد ہیں۔ یہ تعداد اس سے پہلے لگائے گئے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔

رپورٹ : امجدعلی

ادارت : افسر اعوان