1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمنی مجرموں کے لیے محفوظ ٹھکانہ بنتا جا رہا ہے‘

7 مارچ 2018

ترک وزیر خارجہ نے الزام عائد کیا ہے کہ جرمنی کُرد باغیوں اور فتح اللہ گولن کی تحریک کے لیے ’محفوظ ٹھکانہ‘ بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جرمنی کو ان ’مجرموں‘ کے حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/2tptw
Deutschland Außenminister Mevlut Cavusoglu, Türkei & Sigmar Gabriel in Berlin
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش آولُو کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمنی کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)  اور امریکا میں مقیم جلا وطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی تحریک کے لیے ’محفوظ ٹھکانہ‘ بنتا جا رہا ہے۔ ترکی فتح اللہ گولن پر ہی الزام دھرتا ہے کہ وہ سن دو ہزار سولہ کی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تھے۔ تاہم فتح اللہ گولن ایسے تمام تر الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

Deutschland Außenminister Mevlut Cavusoglu, Türkei & Sigmar Gabriel in Berlin
ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش آولُو نے منگل کی شام اپنے ترک ہم منصب زیگمار گابریل کے ساتھ ملاقات میں یہ بھی کہا کہ جرمن شہریوں کے لیے ترکی کے سفر کے حوالے سے جاری کردہ وارننگ کو واپس لیا جائے۔ تصویر: Reuters/F. Bensch

منگل چھ مارچ کی شب برلن میں صحافیوں سے گفتگو میں ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جرمنی کو ترک حکومت کے ان تحفظات کو دور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فتح اللہ گولن کی تحریک سے وابستہ ایسے 768 افراد نے جرمنی میں پناہ کی درخواست دی، جن کا ترکی کو ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کا شبہ ہے تاہم برلن حکومت ان میں سے چار سو ایک افراد کو پناہ دے چکی ہے۔

منگل کی رات برلن میں انہوں نے ایسے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ انقرہ توقع کرتا ہے کہ جرمنی ان ’مجرموں‘ کے بارے میں زیادہ محتاط رہے گا۔ جرمن وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے کہا کہ جرمن شہریوں کے لیے ترکی کے سفر کے حوالے سے جاری شدہ وارننگ کو واپس لے لیا جائے کیونکہ اس باعث ترکی کی سیاحت کی صنعت کو نقصان ہو رہا ہے۔

ترک حکومت متعدد مرتبہ شکایت کر چکی ہے کہ  کرد باغیوں کے خلاف جرمنی کا رویہ کافی زیادہ نرم ہے۔ کردستان ورکرز پارٹی کو نہ صرف ترکی بلکہ یورپی یونین اور امریکا نے بھی دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔ اس تحریک سے وابستہ جنگجو ترکی سے علیحدگی کی مسلح جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش آولُو نے منگل کی شام اپنے ترک ہم منصب زیگمار گابریل کے ساتھ ملاقات میں یہ بھی کہا کہ جرمن شہریوں کے لیے ترکی کے سفر کے حوالے سے جاری کردہ وارننگ کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ باہمی تعلقات میں بہتری کی کوششوں اور ترکی کے موجودہ حالات سے مطابقت نہیں رکھتی۔ گزشتہ برس جولائی میں ترکی میں بے جا گرفتاریوں کے نتیجے میں یہ وارننگ جاری کی گئی تھی۔ اس وجہ سے ترکی کی سیاحت کی صنعت کو نقصان ہو رہا ہے۔

برلن میں سیاحت کے بین الاقوامی میلے کا آغاز

جرمن وزیر خارجہ آج بدھ کے دن برلن میں جاری ٹریڈ شو آئی ٹی بی میں بھی شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے جرمنی کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے، جب ان دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی واضح ہے۔ تاہم کوشش جاری ہے کہ اس تناؤ میں کمی کی خاطر مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے۔