جرمنی فی الحال صرف ’مجرم ‘ افغان مہاجرین کو ملک بدر کرے گا
2 جون 2017میرکل کے مطابق اب واپس افغانستان بھیجے جانے والے تارکین وطن سے متعلق فیصلہ ہر کیس کی نوعیت کے لحاظ سے کیا جائے گا۔ جرمن حکومت کسی جرم میں ملوث پائے گئے اور ایسے افغان تارکین وطن کو ڈی پورٹ کرے گی جو ملک کے لیے خطرہ بن سکتے ہوں۔
علاوہ ازیں اُن پناہ گزینوں کو بھی جرمنی بدر کیا جائے گا جنہوں نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ البتہ وہ افغان مہاجرین جو اپنی مرضی سے افغانستان واپس جانا چاہیں گے، انہیں روکا نہیں جائے گا۔
جرمن چانسلر نے گزشتہ روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ جولائی تک اس حوالے سے اپنی تازہ ترین جائزاتی رپورٹ جمع کرا دیں گے۔
میرکل کی حکومت نے گزشتہ برس دسمبر سے بڑے پیمانے پر افغان تارکین وطن کی ملک بدری کا آغاز کیا تھا جس پر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان مہاجرین کو ایک خطرناک ملک واپس بھیجا جا رہا ہے۔
بدھ کے روز کابل میں ایک ہولناک بم دھماکے کے بعد اس بحث نے زور پکڑ لیا تھا کہ آیا افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جانا چاہیے۔ جرمن حکومت نے اسی روز ملک بدر کیے جانے والے افغان پناہ گزینوں کے ایک گروپ کو کابل لے جانے والی پرواز کو بھی منسوخ کر دیا تھا۔
کابل میں ہونے والے اس بم حملے میں اسّی افراد ہلاک جبکہ 400 کے لگ بھگ زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے میں جرمن سفارت خانے کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا اور عملے کا ایک گارڈ ہلاک جبکہ دو دیگر ملازمین زخمی ہوئے تھے۔