جرمنی: فٹ بال ٹیم بس دھماکے، ملزمان کا تعلق ثابت نہ ہوسکا
13 اپریل 2017اس پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم از کم عوامی سطح پر منگل کی شام ڈورٹمنڈ کی فٹ بال ٹیم کی بس کے قریب ہوئے اِن دھماکوں کی تحقیقات آگے نہیں بڑھ سکی ہیں۔ دھماکوں سے بس کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے اور دو افراد زخمی ہو گئے، جن میں بورُسیا ڈورٹمنڈ کے لیے کھیلنے والے ہسپانوی کھلاڑی مارک بارٹرا اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ مذکورہ ملزم کو گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔ جائے وقوعہ سے ملے ایک پیغام سے پتہ چلتا ہے کہ اِن حملوں کے تانے بانے اسلامی انتہا پسندوں سے ملتے ہیں۔
دفترِ استغاثہ کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ تاحال زیرحراست افراد کے ان حملوں میں ملوث ہونے کا ثبوت نہیں مل سکا ہے۔ تاہم ایک گرفتار شخص پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر سن 2014 میں عراق میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا رکن بنا اور سن 2016 میں جرمنی آنے کے بعد بھی اس جہادی گروپ کے ساتھ اپنے رابطے برقرار رکھے۔ جرمن پراسیکیوٹر آفس کے مطابق ملزم کو آج بروز جمعرات وارنٹ گرفتاری کی باقاعدہ درخواست کے لیے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ زیر حراست شخص کا نام عبد الباسط اے بتایا گیا ہے۔ جرمن قانون کی رُو سے ملزمان کا محض پہلا نام ہی بتانے کی اجازت ہے۔ فٹ بال ٹیم کی بس کے پاس ہوئے اِن حملوں کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا گیا ہے۔
فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا اور یورپی فٹ بال تنظیم یوئیفا نے ان دھماکوں کی مذمت کی تھی۔ جرمنی کے مختلف فٹ بال کلبوں کے ساتھ ساتھ یورپی فٹ بال کلبوں نے بھی دھماکوں کی زَد میں آنے والی بورُسیا ٹیم کے کھلاڑیوں کو ہمدردی اور یک جہتی کے پیغامات بھیجے تھے۔