1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: ’غیر ملکی پس منظر کے حامل‘ افراد کی تعداد بڑھتی ہوئی

عاطف بلوچ، روئٹرز
2 اگست 2017

جرمنی میں ترک وطن کے پس منظر رکھنے والے افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ اس ڈیموگرافی میں تبدیلی کی وجہ جرمنی میں مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کو قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2hXt2
Deutschland Ausländer Ausbildung Berlin 2005
تصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمنی کی مجموعی آبادی میں غیر ملکی پس منظر کے حامل افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دراصل مہاجرین کے بحران کا نتیجہ ہے۔ جرمن شماریاتی دفتر کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس وقت جرمنی میں بسنے والے غیر ملکیوں کی تعداد 18.6 ملین ہو چکی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں سے جرمنی میں ترک وطن پس منظر والے افراد کی تعداد میں  مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

’پینسٹھ ملین مہاجرین کو جرمنی میں نہیں بسایا جا سکتا‘

نئی ٹیکنالوجی: اب مہاجرین دوہری مراعات نہیں لے پائیں گے

’مہاجرین کی مدد کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ‘ کا الزام مسترد

ان تازہ اعدادوشمار کے مطابق جرمنی میں بسنے والے ہر پانچ میں سے کم ازکم ایک شخص ’غیرملکی پس منظر‘ کا حامل ہے۔ سن دو ہزار پانچ کے بعد ایسے افراد کی تعداد میں یہ سب سے زیادہ اضافہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ایسے افراد میں سب سے زیادہ تعداد افریقی ممالک مشرق وسطیٰ کے خطے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔

مہاجرین کو گھر میں خوش آمدید کہیے

سن دو ہزارگیارہ کے بعد سے ان خطوں سے جرمنی آنے والے افراد کی تعداد میں پچاس فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

جرمن حکام کے مطابق جرمنی میں بسنے والے سات لاکھ چوہتر ہزار افراد کا تعلق افریقہ سے ہے جبکہ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد 2.3 ملین بنتی ہے۔

ان اعدادوشمار کے مطابق جرمنی میں بسنے والے ان غیر ملکی پس منظر کے حامل افراد میں سے تقریبا نصف جرمن شہریت حاصل کر چکے ہیں۔

جرمن حکومت کی تارک وطن پس منظر کی تعریف کے مطابق جرمنی میں پیدا ہونے والا ایسا بچہ جو جرمن شہریت نہیں رکھتا یا بچوں کے والدین میں سے کوئی ایک جرمن شہری نہیں ہے، تارکین وطن پس منظر کا حامل قرار دیا جائے گا۔  سن دو ہزار سولہ کے اعدادوشمار کے مطابق جرمنی کی 82.4 ملین آبادی کا 22.5 فیصد تارکین وطن پس منظر کے حامل افراد پر مبنی ہے۔

یورپ کو درپیش مہاجرین کے حالیہ بحران کی وجہ سے دیگر ممالک کی طرح جرمنی کو بھی انتظامی مسائل کا سامنا ہے۔ تاہم جرمن چانسلر انگیلا میرکل اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ جرمنی میں مہاجرین کی آمد کی ایک مخصوص حد کا تعین نہیں کیا جائے گا۔ وہ چوتھی مرتبہ چانسلر شپ کی خاطر میدان میں ہیں۔

میرکل کی مہاجرین کی پالیسی پر کئی حلقے تنقید کرتے ہیں تاہم ان کی پارٹی کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی عوامی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ان کا قدامت پسند اتحاد چوبیس ستمبر کے پارلیمانی انتخابات میں بھی اکثریت حاصل کر سکتا ہے۔ جرمن چانسلر کی اسی پالیسی کے باعث جرمنی میں بھی عوامیت پسند پارٹیوں کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔