1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی سے ملک بدرياں بڑھانے کی عملی کوششيں جاری

29 مارچ 2018

جرمنی سے مہاجرين کی ملک بدری کا نظام بہتر بنانے اور اس عمل ميں تيزی لانے کے ليے وفاقی حکومت کے زير انتظام ايک خصوصی مرکز اس سال موسم خزاں تک فعال ہو سکتا ہے۔ يہ بات وزارت داخلہ کے ايک اہلکار نے انتيس مارچ کو بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/2vCDJ
Deutschland Sammelabschiebung vom Baden-Airport
تصویر: picture-alliance/dpa/P.Seeger

چانسلر انگيلا ميرکل کی کرسچيئن ڈيموکريٹک يونين کی صوبہ باويريا ميں اتحادی پارٹی کرسچيئن سوشل يونين کے ايک رکن اور اسٹيٹ سيکرٹری اسٹيفان مائر نے جرمن اخبار ’زوڈ ڈوئچے زائٹنگ‘ کو بتايا کہ وہ پر اعتماد ہيں کہ ملک ميں مسيحی تہوار ايسٹر کی چھٹيوں کے بعد اس سلسلے ميں کسی منصوبے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

جرمن وزير داخلہ ہورسٹ زيہوفر نے غير قانونی افعال يا جرائم ميں ملوث پائے جانے والے تارکين وطن کے خلاف سخت کريک ڈاؤن اور پناہ گزينوں کی ملک بدرياں بڑھانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ زيہوفر چانسلر ميرکل کی مہاجرين کے حوالے سے پاليسيوں کو کافی عرصے سے تنقيد کا نشانہ بناتے آئے ہيں۔ جرمنی ميں پچھلے سال ستمبر ميں عام انتخابات کے بعد کئی ماہ تک جاری رہنے والا حکومت سازی کا عمل اس ماہ ہی اپنے اختتام کو پہنچا ہے۔

سی ايس يو کے اسٹيفان مائر نے اپنے انٹرويو ميں مزيد بتايا کہ وفاقی حکومت کے زير انتظام ملک بدری کے مرکز کا قيام اس وقت حکومت کی ’اولين ترجيحات‘ ميں شامل ہے۔ ان کے بقول اس مقصد کے ليے ابتداء ميں صوبہ باويريا ميں پہلے سے فعال مہاجرين کے مراکز کو استعمال ميں لايا جا سکتا ہے۔ مائر نے بتايا کہ مانچنگ اور بامبرگ ميں موجود مراکز يا پھر جرمن صوبے ہيسن کے علاقے گيسن کے مرکز کو اس مقصد کے ليے تيار کيا جا سکتا ہے۔ گيسن کے مرکز ميں تيرہ ہزار افراد کی گنجائش ہے۔ اسٹيٹ سيکرٹری کے مطابق امريکی فوج کی جرمنی ميں قائم سائٹس ميں بھی تين ہزار افراد کی گنجائش موجود ہے اور انہيں بھی بروئے کار لايا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے ليے سرگرم گروپوں نے صوبہ باويريا کے طرز پر ملک بدری کے کسی وفاقی مرکز کے قيام کے منصوبے پر کڑی تنقيد کی ہے۔ ان اداروں کا موقف ہے کہ اس طرز سے مہاجرين کو مشکل حالات ميں تنہائی کا سامنا رہتا ہے۔

جرمنی ميں جرائم ميں ملوث پائے جانے والے مہاجرين کو ملک بدری سے قبل حراست ميں رکھا جاتا ہے۔ اس وقت جرمنی ميں حد سے حد چار سو ايسے افراد کو رکھا جا سکتا ہے۔ اسٹيفان مائر نے ’زوڈ ڈوئچے زائٹنگ‘ سے بات چيت ميں يہ بھی کہا کہ يہ سہولت انتہائی محدود ہے اور مستقبل ميں جرائم ميں ملوث زيادہ مہاجرين کو ملک بدری سے قبل حراست ميں رکھنے کا بندوبست کيا جائے گا۔

فرینکفرٹ میں ملک بدریوں کے خلاف سینکڑوں افراد کا مظاہرہ

ع س / ص ح، نيوز ايجنسياں