1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، تارکین وطن کی واپسی کے لیے نیا منصوبہ

عاطف توقیر
28 مارچ 2018

جرمنی کی وزارت ترقیات نے ایک نیا پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے آبائی ملک واپس جانے والے تارکین وطن کو اضافی رقم دی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2v7fG
Deutschland Asylbewerber in Berlin Symbolbild
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جرمن وزیرترقیات گیرڈ میولر نے ایک جرمن اخبار ’آؤگسبرگر آلگمائنے‘ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس نئے پروگرام کے ذریعے رضاکارانہ طور پر اپنے آبائی ممالک لوٹنے والے تارکین وطن کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اس منصوبے کے لیے پانچ سو ملین یورو کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ اس طرح نائجیریا، تیونس اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو تربیت بھی فراہم کی جائے گی اور اپنے آبائی وطنوں میں ملازمتوں کے حصول میں تعاون فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی مالی معاونت بھی کی جائے گی۔ میولر نے کہا، ’’ہم اب مزید ان کی جیبوں میں چیک نہیں ڈالیں گے۔ ہم پیسہ صرف ان منصوبوں میں لگائیں گے، جو حقیقی ہوں گے۔‘‘

جرمنی سے اپنے ملک رضاکارانہ ملک بدری، کيا کيا مل سکتا ہے؟

جرمنی:’رضاکارانہ وطن واپسی اسکیم‘ میں مہاجرین کی عدم دلچسپی

پاکستان سے افغان مہاجرين کی واپسی

اس سے قبل منگل کے روز جرمن اخبار ’نوئے اوسنابروکر سائٹنگ‘ میں شائع کردہ رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ تارکین وطن کو چیک دینے والا منصوبہ توقع کے برخلاف نہایت غیرفعال رہا ہے۔

اس منصوبے کے مطابق ایسے تارکین وطن، جن کی جرمنی میں جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں دسمبر 2017 تا فروری 2018 کے دوران مسترد ہوئیں، اگر رضاکارانہ طور پر اپنے آبائی وطن واپس لوٹنا چاہیں تو انہیں وہاں کرائے پر گھر حاصل کرنے کے لیے اضافی تین ہزار یورو دیے جائیں گے۔ گو کہ جرمنی میں ان چند ماہ کے دوران ساڑھے 28 ہزار درخواستیں مسترد کی گئیں، تاہم صرف ساڑھے چار ہزار تارکین وطن نے اس پیش کش کو قبول کیا۔

جرمنی کی وزارت داخلہ نے تاہم اس کے باوجود اس پروگرام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ’کارآمد‘ قرار دیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق اس منصوبے کی کامیابی پر فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔

رضاکارانہ وطن واپسی، آئی او ایم کیسے مدد کرتی ہے؟

یہ بات بھی اہم ہے کہ جرمنی میں سن 2015 میں قریب ایک ملین تارکین وطن پہنچے تھے۔ تاہم جرمن حکومت کے مطابق سیاسی پناہ کی درخواستوں کی قبولیت اور ان تارکین وطن کو مہاجرین کا درجہ دینے سے متعلق فیصلے ان کے آبائی ممالک میں سلامتی کی صورت حال پر منحصر ہیں۔ جرمن حکومت افغانستان کے کئی علاقوں میں بھی محفوظ قرار دیتے ہوئے درجنوں افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیج چکی ہے، جب کہ اقتصادی بنیادوں پر ہجرت کر کے جرمنی آنے والوں کی بھی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔