جرمنی بھاری رقوم کی منتقلی پر ٹیکس کے نفاذ کے لیے تیار
13 اکتوبر 2011جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے کہا ہے کہ یورپی حلیف ساتھ نہیں دیتے تو برلن حکومت اپنے طور پر مالیاتی منڈیوں کی ٹرانزیکشنز پر ٹیکس متعارف کرانے کے لیے تیار ہے۔ شوئبلے کے مطابق بھاری رقوم کی منتقلی یا ٹرانزیکشنز پر ٹیکس کے نفاذ سے مالی منڈیوں پر قانون کی عملداری ممکن ہو سکے گی۔
بدھ کے روز جرمن وزیر خزانہ شوئبلے نے اس ٹیکس کے نفاذ کے بارے میں اظہار خیال حکمران جماعت سی ڈی یو کے اراکین سے تقریر کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یونان کی صورتِ حال بہتر بنانے کے لیے اس کے قرضوں کی سطح کم کی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یونان میں نجی شعبے کو اپنی ہولڈنگز میں نقصانات قبول کرتے ہوئے اس عمل میں شامل ہونا پڑے گا تاکہ ڈیفالٹ سے بچا جا سکے۔
یونان کے قرضے کے حجم پر مزید اظہار خیال کرتے ہوئے شوئبلے کا کہنا تھا کہ ایتھنز حکومت کو طویل المدتی بنیادوں پر قرضوں کے حجم کو کم کرنے کے لیے پائیدار حل تلاش کرنا ہو گا اور اگر ایسا ممکن نہ ہوا تو ایسی صورت حال کو مالی منڈیاں کسی طور قبول نہیں کریں گی۔ شوئبلے کے مطابق نجی سرمایہ کاروں کو یونان کے دوسرے بیل آؤٹ پیکج میں بھاری نقصان برداشت کرنا ہوں گے۔ اس نقصان کا حجم مالی شعبے میں ساٹھ فیصد تک بیان کیا جا رہا ہے۔
یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانویل باروسوکا خیال ہے کہ بھاری رقوم کی منتقلی پر ٹیکس کے نفاذ سے سالانہ بنیادوں پر 55 ارب یورو اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ باروسو اس کے علاوہ یورپی مالیاتی استحکام کی سہولت کے مُستقل مکینزم کو اگلے سال نافذ کرنے کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ ان کی تجویز کو جرمن وزیر خزانہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔
بھاری رقوم کی ٹرانزیکشنز پر ٹیکس کے حوالے سے یورپ میں پہلی بار آواز ستمبر میں سنی گئی تھی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانس کے صدر نکولا سارکوزی اس ٹیکس کے نفاذ کو عملی جامہ پہنانے میں سرگرم ہیں۔ اس مناسبت سے مزید بات چیت یورپی یونین کی 23 اکتوبر کی سربراہ میٹنگ میں ہونے کا قومی امکان ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ فرانس کے شہر کن میں اگلے ماہ کے پہلے ہفتے میں جی ٹوئنٹی کی سمٹ کے ایجنڈے پر بھی بھاری رقوم کی منتقلی پر ٹیکس کے نفاذ کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل