1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمنی اپنے ہاں مزید مہاجرین کو پناہ دے‘

2 مارچ 2017

جرمنی میں سرگرم مہاجرین دوست گروپوں نے چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ کے متلاشی مزید تارکین وطن کو جرمنی میں آباد کرنے کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا کرے۔

https://p.dw.com/p/2YVBv
Deutschland Flüchtlinge auf Tempelhofer Feld in Berlin
تصویر: DW/R. Shirmohammadi

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمنی میں انسانی حقوق کے سرکردہ مہاجرین دوست گروپوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ برلن حکومت  کو اٹلی اور یونان میں پھنسے ہوئے مہاجرین اور تارکین وطن کو جرمنی میں پناہ دینا چاہیے۔ ایسے گروپوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی سطح پر طے پانے والی ڈیل کے تحت جرمنی نے ان مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے کا عہد کیا تھا، جسے پورا کیا جانا چاہیے۔

پاکستان کے اقتصادی مہاجرین کو یورپ میں پناہ نہیں ملے گی

مہاجرین سے متعلق پالیسی: میرکل اور یورپی رہنماؤں کی ملاقات
میرکل مہاجرین دوست پالیسی پر ’یو ٹرن‘ لے چکیں، گابریئل

جرمنی کے ایک نمایاں مہاجر دوست گروپ Pro Asyl کے سربراہ گنٹر بُرک ہارڈ کے بقول، ’’استقبالیہ مراکز میں گنجائش ہے، لیکن جرمنی میں مزید مہاجرین کی آباد کاری کے حوالے سے سیاسی عزم کی کمی پائی جا رہی ہے۔‘‘ سن دو ہزار پندرہ اور سولہ میں جرمنی میں ایک ملین سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن آئے تھے۔

تاہم یورپی یونین کی سطح پر طے پانے والی ایک ڈیل کی تحت جرمنی نے عہد کیا تھا کہ وہ  ستمبر تک اٹلی یا یونان میں پھنسے ہزاروں مہاجرین میں سے مزید ساڑھے ستائیس ہزار مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دے گا لیکن ابھی تک صرف دو ہزار بیالیس تارکین وطن کو ہی جرمنی آنے کی اجازت دی گئی ہے۔

جرمنی میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نامی میڈیکل چیریٹی تنظیم کے سربراہ فلوریان ویسٹ فال نے اصرار کیا ہے کہ جرمنی اور یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک کو ان مہاجرین کو پناہ دینے کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدوں کی تکمیل کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ان ممالک کو ’ری لوکیشن سپاٹس‘ کو فوری طور پر فعال بنانا چاہیے تاکہ اٹلی یا یونان میں محصور مہاجرین کو دوسرے ممالک میں آباد کیا جا سکے۔

ستمبر سن دو ہزار پندرہ میں اٹھائیس رکنی یورپی یونین نے ایک ڈیل کے تحت ایسے ایک لاکھ ساٹھ ہزار مہاجرین کو رکن ممالک میں منصفانہ طور پر تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جو دشوار گزار راستوں سے ہو کر یونان یا اٹلی پہنچے تھے۔ اس ڈیل کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ اس بحران میں اٹلی اور یونان پر پڑنے والے اضافی بوجھ کو کم کیا جا سکے۔

تاہم یورپی یونین کے کئی رکن ممالک اس ڈیل کے تحت مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے کے مخالف ہیں۔ آسٹریا، ڈنمارک اور ہنگری نے اس ڈیل کے تحت ابھی تک کسی ایک بھی مہاجر کو اپنے ہاں پناہ نہیں دی۔ اس پروگرام کے تحت فرانس نے سب سے زیادہ یعنی دو ہزار چار سو پینتالیس تارکین وطن کو اپنے ہاں پناہ دی ہے۔

گنٹر بُرک ہارڈ کے بقول اس ڈیل کے تحت یورپ کی طاقت ور ترین معیشت جرمنی کا ساڑھے ستائیس ہزار افراد کو پناہ نہ دینا ایک ’مضحکہ خیز‘ بات معلوم ہوتی ہے۔ جرمنی میں پچاس ہزار سے زائد شہریوں نے ایک درخواست پر دستخط بھی کیے ہیں کہ برلن حکومت کو اس تناظر میں اپنی ذمہ داری نبھانا چاہیے۔ یہ درخواست وفاقی وزارت داخلہ کے حوالے کر دی گئی ہے تاکہ جرمن سیاستدان اس مطالبے پر باقاعدہ غور کر سکیں۔