1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: انٹرنیٹ پر نفرت انگیزی پھیلانے والے اقلیت میں

21 فروری 2018

جرمنی میں انٹرنیٹ پر نفرت انگیز تحريريں لکھنے والے صارفین کی تعداد پہلے ہی کافی کم ہے، جو مزيد محدود ہوتی جا رہی ہے۔ یہ بات ایک تازہ میڈیا سروے کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2t5DE
تصویر: picture-alliance/empics/Y. Mok

جرمن نشریاتی ادارے این ڈی آر کی طرف سے ملک بھر میں سوشل میڈیا پر ہونے والے سینکڑوں مباحثوں کے حالیہ تجزیے کے بعد ہیمبرگ میں اس مطالعے کے نتائج پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ فیس بک پر نفرت انگیز مواد کو کلک یا ’لائک‘ کرنے والے افراد اکثر ایسے صارفین ہوتے ہیں، جن کی تعداد مجموعی فیس بک اکاؤنٹس کا تقریباﹰ پانچ فیصد بنتی ہے۔

Hashtag #Hate
تصویر: DW

کمپیوٹر کی ایک ماہر جولیا ایبنر کے مطابق، ’’دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے گروہ دانستہ طور پر فیس بک کے ایلگورتھم پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ لوگ اس مقصد کی خاطر ایک ہی وقت اور ایک کی طرح کے ہیش ٹیگس کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ ان کی مرضی کا ٹرینڈ انٹرنیٹ پر گردش کرے۔‘‘

یہ جائزہ لندن کے ( آئی ایس ڈی) نامی ادارے کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے۔ اس دوران کمپیوٹر کے ماہر فلپ کرائسلر نے فیس بک پر تین ہزار سے زائد پوسٹس اور تقریباً اٹھارہ ہزار کمنٹس کا جائزہ لیا۔ یہ تمام مواد جرمن اخبارات بلڈ اور کرونن کے علاوہ جریدے فوکس آن لائن، ڈیئر اشپیگل آن لائن، ٹاگس شاؤ ڈاٹ ڈی ای اور ڈی ویلٹ کے علاوہ نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کے فیس بک صفحوں سے اکھٹا کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد، جرمنی میں نئے سخت قانون پر غور

’نفرت انگیز‘ بیان دینے پر جرمن رکن پارلیمان کے خلاف مقدمہ

آن لائن نفرت انگیزی پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا، جرمن وزیر

اسی تناظر میں ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر اگر آپ چاہیں تو بات کا بتنگڑ یا رائی کا پہاڑ بھی بنا سکتے ہیں۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر کسی چوہے کا ہاتھی بنا دیا جانا بھی معمول کی بات ہے۔ اس عمل کے انتہائی نقصان دہ نتائج اس وقت سامنے آتے ہیں، جب کوئی ایسی سیاسی بحث شروع ہو جائے جس کو استعمال کرتے ہوئے جمہوریت کے مخالفین چھوٹی سی اقلیت ہونے کے باوجود جمہوریت کی حامی اکثریت پر اپنی رائے مسلط کرنے کی کوشش کریں۔