1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر بھارت میں انسانی حقوق کے لیے کھڑی ہوں، پیپلز واچ

28 مئی 2017

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ایک انتہائی اہم تجارتی دورے پر پیر کو جرمنی پہنچیں گے۔ ایسے میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے جرمن چانسلر سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا جائے۔

https://p.dw.com/p/2dhXw
Festakt zum 50. Todestag von Konrad Adenauer
تصویر: picture alliance/dpa/M.Gambarini

بھارت میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم پیپلز واچ نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران بھارت میں عام شہریوں اور اقلیتوں کے خلاف ہونے والے ظلم و ستم پر بھی بات کریں۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس تنظیم کے بانی اور گزشتہ برس ایمنسٹی انٹرنیشنل کا ایوارڈ حاصل کرنے والے ہنری ٹیفائن کا جرمن دارالحکومت برلن میں کہنا تھا، ’’ہم بہت دباؤ میں ہیں اور جمہوریت کے لیے جگہ کم ہوتی جا رہی ہے۔‘‘

ہنری کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کا محدود ہونا جرمن سرمایہ کاروں کے حق میں بھی ٹھیک نہیں ہوگا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کمپنیوں کو بھی انسانی حقوق کے خلاف کوئی اقدام اٹھانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

’بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سوشل میڈیا پر پابندی ختم کی جائے‘

بھارتی وزیراعظم پیر کے روز جرمن دارالحکومت برلن پہنچیں گے اور منگل کے روز ان کی جرمن حکام کے ساتھ ملاقات ہو گی۔ ہنری کے مطابق بھارت میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ کئی تنظیموں کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں اور کئی ایک کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کی رپورٹیں بھی ہیں۔

برلن میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران اُن کا کہنا تھا کہ سن دو ہزار بارہ سے ان کی تنظیم پر بھی بیرونی امداد حاصل کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

بھارتی وزارتِ داخلہ نے پیپلز واچ پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ اس نے امریکا اور برطانیہ کو معلومات فراہم کی ہیں۔ ان کا تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت میں ایک طرف تو سول سوسائٹی کے لیے جگہ کم ہو رہی ہے اور دوسری طرف حکومت خود کو ’’دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت‘‘ قرار دیتی ہے۔

پیپلز واچ کا شمار بھارت میں انسانی حقوق کی اہم ترین تنظیموں میں ہوتا ہے۔