1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پیکج برائے اقتصادی سرگرمی

13 جنوری 2009

دوسری عالمی جنگ کے بعد کے دور کے سب سے بڑے اقتصادی سرگرمی کے ایک پروگرام کے تحت جرمن حکومت اقتصادی بحران کے آگے بند باندھنے کی کوشش کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/GXiE
جرمن چانسلر اینگلا میرکلتصویر: AP

مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں، CDU ،CSU اورSPD کے لیڈروں نے طویل مذاکرات کے بعد کل رات تقریباً 50 ارب یورو کے ایک پیکج پر رضامندی ظاہر کر دی۔ جس کے تحت ٹیکسوں میں چھوٹ، مختلف طرح کی ادائیگیوں میں کمی، سرمایہ کاری، فیملی مدد، نئی گاڑیوں کی خرید میں مالی اعانت اور کاروباری اداروں کی بقا کی خاطرانہیں قرضوں کی شکل میں مدد فراہم کرنا شامل ہے۔ اس طرح مخلوط حکومت ملک پر قرضوں کا ریکارڈ بوجھ ڈالنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔

Bundeskanzlerin Angela Merkel und Aussenminister Frank-Walter Steinmeier
جرمن چانسلر، وزیر خارجہ اشٹائن مائر کے ہمراہتصویر: AP

یونین جماعتوں کے پارلیمانی حزب کے قائد Volker Kauder کے مطابق ان اقدامات کے ذریعے معیشت اور روزگار کی منڈی کو استحکام نصیب ہو گا۔ ایک اوسط خاندان کو ٹیکسوں اور دیگر مد میں تقریباً 200 یورو سالانہ کی بچت ہو گی۔ SPD کے پارلیمانی حزب کے قائد Peter Struck کے خیال میں بچت کی یہ رقم 400 تا 500 سالانہ تک پہنچ سکتی ہے۔

تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس پیکج پر تنقید کرتے ہوئے اسے ناکافی قرار دیا۔ فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ Guido Westerwelle نے کہا کہ ایک عام گھرانے کو بمشکل 10 یا 15 یورو ماہانہ ٹیکسوں میں چھوٹ ملے گی جو معیشت کواستحکام بخشنے کے لئے کافی نہیں ہے۔ ماحول پرستوں کی جماعت گرینز کی مالیاتی امور کے شعبےکی ترجمان Christine Scheel کا کہنا ہے کہ ٹیکسوں میں چھوٹ کا پروگرام تو محض عوام کے ساتھ ایک مذاق کے مترادف ہے

Deutschland Konjunktur Symbolbild Baukran
جرمن رہنماؤں نے طویل مذاکرات کے بعد کل رات تقریباً 50 ارب یورو کے ایک پیکج پر رضامندی ظاہر کر دی۔تصویر: AP

آج وفاقی جرمن چانسلر اینگلا میرکل نے بھی برلن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم معیشت کو سہارا دینے کے لئے مختلف طرح کے اقدامات کر رہے ہیں اور خاص طور پر عوام پر سے ٹیکسوں کا بوجھ کم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامع اصلاحات کی جانب یہ پہلا قدم ہے۔

Symbolbild USA Finanzkrise Konjunktur Toyota
اقتصادی بحران کا سب سے زیادہ اثر کار ساز اداروں پر پڑا ہےتصویر: AP

جرمن وزیر خارجہ Steinmeier نے بھی پریس کانفرنس سے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ بحرانوں کو کوئی پسند نہیں کرتا لیکن اگر بحران پیدا ہو جائے تو یہ سیاستدانوں کا کام ہے کہ وہ ایسے اقدامات کریں جس سے بحران پر قابو پایا جا سکے۔ ان کے بقول اسی ذمہ داری کے تحت ہم جامع اقدامات کر رہے ہیں تا کہ ملکی معیشت کو اور زیادہ مضبوط بنایا جا سکے، اور عوام کے اعتماد پر پورا اترا جا سکے۔