1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پولیس کا مہاجر مرکز پر اتنا بڑا چھاپہ کیوں؟

4 مئی 2018

ٹوگو سے تعلق رکھنے والے ایک تارک وطن کی ملک بدری کے لیے جرمن پولیس کو انتہائی بھاری نفری کا استعمال کرنا پڑا۔ کچھ خاص حالات میں کسی شخص کی جبری ملک بدری پر عمل درآمد انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2x9jA
Deutschland Kurden-Demo in Köln
تصویر: DW/C. Winter

ایک مہاجر مرکز پر چھاپے کے لیے درجنوں پولیس اہلکاروں نے غیرمعمولی آپریشن کرتے ہوئے ہوئے ٹوگو سے تعلق رکھنے والے ایک تارک وطن کو اپنے ساتھ لے گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض مشکل حالات میں ایسے کسی آپریشن کی وجہ سے تناؤ پیدا ہو جاتا ہے۔

جرمنی: غیر قانونی جسم فروشوں کے خلاف پولیس کے چھاپے

جرمنی ميں انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی

جرمنی: غیر قانونی ملازمتیں فراہم کرنے والا نیٹ ورک بے نقاب

بتایا گیا ہے کہ جرمن پولیس کی جانب سے اس چھاپے کا مقصد یہ بھی تھا کہ سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کے اس مرکز پر ایک مرتبہ پھر سرکاری رِٹ قائم کی جائے۔ جنوبی جرمن ریاست باڈن وُوٹنبرگ کے قصبے ایلوانگین میں جمعرات کی علی الصبح اس مہاجر مرکز پر چھاپے کے لیے اسی تناظر میں جدید ہتھیاروں سے لیس پولیس کی بھاری نفری نے چھاپہ مارا۔

بتایا گیا ہے کہ ٹوگو سے تعلق رکھنے والے ایک 23 سالہ تارک وطن کو اٹلی بھیجا جانا تھا، تاہم پیر کی صبح اس حوالے سے پولیس اس شخص کو گرفتار کرنے گئی، تو وہاں ڈیڑھ سو سے دو سو تک تارکین وطن نے شدید مزاحمت کی اور پولیس اس شخص کو حراست میں نہ لے سکی، تاہم جمعرات کو اسے اپنی تحویل میں لے لیا گیا۔

ڈی ڈبلیو کے صحافی بین نائٹ کے مطابق جمعرات کو بھی قریب 27 تارکین وطن نے اس آپریشن کے خلاف مزاحمت کی کوشش کی، تاہم اس بار اُن کے سامنے سینکڑوں مسلح پولیس اہلکار تھے۔ اس آپریشن میں بعض تارکین وطن کھڑکیوں سے باہر کودنے کے نتیجے میں زخمی بھی ہوئے۔

پولیس کے مطابق اس آپریشن میں سیاسی پناہ کے پانچ متلاشی افراد کو چوری اور منشیات کی فروخت کے شبے میں حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ جمعرات کی علی الصبح شروع ہونے والا یہ آپریشن دوپہر تک جاری رہا۔ پولیس کا تاہم کہنا ہے کہ صورت حال مکمل طور پر قابو میں ہے۔

مقامی پولیس کے نائب سربراہ نے اس آپریشن کے بعد اپنی ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’ہم قانون سے ماورا کوئی جگہ برداشت نہیں کریں گے۔ گو کہ صورت حال کشیدہ ہے۔‘‘

 

ع ت / ص ح