1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پالیمان میں یہود دشمنی کے خلاف مسودہ قانون کی منظوری

صائمہ حیدر
19 جنوری 2018

جرمن پارلیمان نے ملک میں سامیت دشمنی کے خلاف اقدامات کی منظوری دی ہے۔ پارلیمان کی جانب سے منظور کی گئی تجاویز میں سے ایک بنیادی اقدام حکومتی سطح پر سامیت مخالفت کی نگرانی کے کمشنر کا عہدہ متعارف کرانا بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/2r8Hi
Deutschland Gebet in der Neuen Synagoge in Freiburg in Erinnerung an die Reichskristallnacht
تصویر: picture alliance/dpa/W. Rothermel

جرمن پالیمنٹ کے اراکین نے سامیت دشمنی کے خلاف سخت تر قوانین متعارف کرانے کے لیے ایک بل کی منظوری دے دی ہے۔ اس بل کے حق میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو کے علاوہ سوشل ڈیموکریٹس، گرینز اور فری ڈیموکریٹس نے ووٹ ڈالے۔

منظور کیے گئے سترہ نکاتی مسودے میں یہ طے کیا گیا ہے کہ یہودی مخالف دشمنی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے حکمت عملی وضع کی جائے گی اور اس مقصد کے لیے کمشنر کی پوسٹ متعارف کرائی جائے گی۔

اس مسودے میں تمام جماعتوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگرچہ یہودی مخالف جذبات کو عموماﹰ دائیں بازو کی سوچ سے منسوب کیا جاتا ہے تاہم مشرق وسطی اور شمالی افریقہ سے آنے والے مسلمان مہاجرین  نے بھی اس مسئلے کو ہوا دی ہے۔

’یوم السبت‘ پر کاروبار، اسرائیلی پارلیمان کا نیا قانون

’یہودی مہمان‘ سوئمنگ سے پہلے ایک مرتبہ نہائیں، سوئس ہوٹل

سی ڈی یو کے پارلیمانی گروپ کے رہنما وولکر کاؤڈر نے حال ہی میں ایک ٹی وی شو میں کہا کہ جرمنی کو یہودیت کے مخالفین کے خلاف ایک بار فیصلہ کن کارروائی کرنا ہو گی اور یہ خود جرمنی کے مفاد میں بھی ہے۔ کاؤڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ امر باعث شرم ہے کہ جرمنی میں یہودی ادارے پولیس کی نگرانی کے بغیر چھوڑے نہیں جا سکتے اور یہ کہ یہاں رہنے والے یہودی باہر اکیلے جانے اور اپنی شناخت بطور یہودی ظاہر کرنے سے خائف رہتے ہیں۔ کاؤڈر کے مطابق اس رویے کو جرمنی جیسے ملک میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ کاؤڈر کا کہنا تھا کہ اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ آیا جرمنی میں اسرائیلی جھنڈوں کے جلانے پر پابندی عائد کر دی جائے۔

Deutschland Bundestag Debatte zum Thema Antisemitismus | Übersicht
تصویر: imago/C. Ditsch

دوسری جانب جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کے سربراہ جوزف شُسٹر نے اینٹی سامیت افسر کی پوسٹ متعارف کرانے کے آئیڈیے کا خیر مقدم کیا ہے۔ شُسٹر نے اس حوالے سے جرمن پروٹسٹنٹ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ وہ جرمن معاشرے میں پائے جانے والے یہودیت مخالف جذبات پر متفکر ہیں۔

شسٹر اُن لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے حال ہی میں یہ تجویز پیش کی تھی کہ طالب علموں اور پناہ کے طالبان کو نازی دور کے اذیتی کیمپوں کا دورہ کرایا جائے تاکہ انہیں ہولو کاسٹ کے بارے میں آگاہی ہو سکے۔

تاہم ناقدین کا کہنا یہ ہے کہ اس مقصد کے لیے ایک اینٹی سامیت افسر کی تعیناتی غیر موثر ثابت ہو گی۔ جرمن اسرائیلی مورخ میشائل وولف زوہن نے جرمن نشریاتی ادارے ایم ڈی آر سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سامیت دشمنی کے خلاف حکمت عملی وضع کرنے کے یے کمشنر مقرر کرنے کا فیصلہ اپنی روح میں بالکل درست ہے لیکن بیوروکریٹس کی جانب سے بہت کمزور خیال ہے۔ وولف زوہن کا یہ بھی کہنا تھا کہ تین ہزار سال پرانی یہود دشمنی کو یک دم مثبت جذبات میں بدلا نہیں جا سکتا ہے۔