1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر دفاع افغانستان میں

21 دسمبر 2011

کرسمس اور نئے سال کے آغاز سے قبل متعدد ممالک کے سربراہاں مملکت و حکومت افغانستان میں تعینات اپنے دستوں سے ملاقات کرتے ہیں۔ آج جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزئیر بھی اسی مقصد کے لیے افغانستان پہنچے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/13XDM
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر نے کہا کہ سیاسی سطح پر بے شک افغان مشن کے بارے میں تحفظات پائے جاتے ہوں لیکن جرمن دستوں کی تعیناتی کسی طرح بھی متنازعہ نہیں ہے۔ اس دوران شمالی افغانستان میں انہوں نے جرمن دستوں کا ذاتی طورپر شکریہ ادا کیا۔ وزیر دفاع بننے کے بعد ڈے میزیئر کا افغانستان کا یہ چوتھا دورہ ہے۔ سلامتی کی صورتحال کی وجہ سے ان کے اس دورے کو خفیہ رکھا گیا۔ قندوز میں جرمن وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سلامتی کی صورتحال ابھی تک امید کے مطابق نہیں ہے۔ انہوں نے تاہم مزید کہا کہ سمت کا تعین ہو چکا ہے اور پیش رفت بھی جاری ہے۔ اس موقع پر ڈے میزیئر کے ساتھ جرمن پارلیمان کی دفاعی کمیٹی کے ارکان بھی تھے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جرمن فوجیوں نے اس دوران قابل قدر خدمات انجام دی ہیں۔ قندوز میں قائم ایک چھاؤنی میں جرمن وزیردفاع سے ملنے کے لیے تقریباً 150 فوجی موجود تھے۔

اس موقع پر موجود صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے جرمن وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ 2011ء گزشتہ کئی برسوں کے مقابلے میں افغانستان کے لیے قدرے بہتر ثابت ہوا۔ ان کے بقول سلامتی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ تاہم دوسری جانب اقوام متحدہ کی رپورٹس جرمن وزیر دفاع کے دعوؤں کی نفی کرتی ہیں۔ عالمی ادارے کے مطابق اس برس افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کی ایک نئی لہر دیکھنے میں آئی ہے۔

Verteidigungsminister Thomas de Maizière in Afghanistan
وزیر دفاع بننے کے بعد ڈے میزیئر کا افغانستان کا یہ چوتھا دورہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ دس برسوں کے دوران افغان مشن میں 52 جرمن فوجی ہلاک ہوئے۔ افغانستان میں تعیناتی کو جرمن فوج کا ابھی تک کا سب سے خطرناک مشن قرار دیا جاتا ہے۔ اس وقت افغانستان میں تقریباً پانچ ہزار جرمن فوجی فرائض کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ ابھی تک کے منصوبے کے مطابق 2014ء میں نیٹو افواج کی واپسی کے بعد بھی جرمن فوجی دستے تعمیر و تربیت کے معاملات میں تعاون کے لیے افغانستان میں موجود رہیں گے۔ قندوز کے جرمن وزیر دفاع ڈے میزیئر مزارے شریف چلے گئے، جہاں جرمن فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد موجود ہے۔

دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون بھی ایک غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچ گئے ہیں۔ ان کے اس دورے پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کیمرون پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگلے برس نو ہزار پانج برطانوی فوجیوں میں سے پانچ سو کو واپس بلا لیا جائے گا۔

رپورٹ: عدنان اسحا ق

ادارت : عصمت جبیں


اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں