1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمن نرس نیلز نے کم از کم97 مریضوں کو ہلاک کیا‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
23 جنوری 2018

جرمنی میں ’سیریل کلر‘ نیلز ہوگل پر مزید ستانوے مریضوں کے قتل کے الزامات عائد کر دیے گئے ہیں۔ یہ مجرم شمالی جرمن شہر اولڈن برگ میں پہلے سے ہی سزا کاٹ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2rLLo
Deutschland Mordprozess gegen Krankenpfleger
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Wagner

خبر رساں ادارے روئٹرز نے جرمن پبلک پراسیکیوٹرز کے حوالے سے بتایا ہے کہ مرد نرس نیلز ہوگل پر قتل کی مزید واراتوں کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ نیلز پر الزام ہے کہ اس نے ستانوے سے زائد مریضوں کو زہریلے انجیکشن دے کر ہلاک کیا۔ اس پر اسی طرز کے دو قتل کرنے کے الزامات ثابت ہوئے تھے، جس پر وہ عمر قید کی سزا بھگت رہا ہے۔

پیر کے دن اس نرس نے ایک عدالت کے سامنے اعتراف کیا کہ اس نے یہ وارداتیں ’بوریت کے باعث‘ اور اپنے ساتھی ملازمین کو متاثر کرنے کی خاطر سر انجام دیں۔ ہوگل کو پہلی مرتبہ سن دو ہزار آٹھ میں اقدام قتل کے جرم میں ساڑھے سات برس کی سزا سنائی گئی تھی جب کہ سن دو ہزار پندرہ میں اس پر دو قتل ثابت ہونے پر اس کی سزا عمر قید میں بدل دی گئی تھی۔

چالیس سالہ نیل پر اگر یہ تازہ الزامات بھی ثابت ہو جاتے ہیں تو اس طرح وہ جرمنی کا سب سے بڑا سیریل کلر بن جائے گا۔ رواں برس ہی عدالت نے حکم دیا تھا کہ ان افراد کی باقیات کے نمونے حاصل کیے جائیں، جن کا نیل نے علاج کیا تھا۔

سن دو ہزار پندرہ میں جب سابق نرس نیل کے خلاف قتل کے مقدمے کی شروعات ہوئی تھی تو تب اس نے اعتراف کیا تھا کہ وہ زیادہ لوگوں کی ہلاکت میں ملوث رہا تھا۔ اسی اقبال جرم پر پولیس نے ایک خصوصی کمیشن تشکیل دیتے ہوئے اپنے تفتشی دائرہ کار کو وسیع کر دیا تھا۔ اب تک اس چھان بین کے تحت ہزاروں میڈیکل ریکارڈز کا تجزیہ کیا جا چکا ہے جبکہ سو سے زائد مردہ افراد کی باقیات کے نمونے لیے جا چکے ہیں۔

Plädoyes im Prozess gegen ehemaligen Krankenpfleger
یہ مجرم شمالی جرمن شہر اولڈن برگ میں پہلے سے ہی سزا کاٹ رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/C. Jaspersen

نیلز نے اقبال جرم کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے دو کلنیکس میں یہ کارروائیاں سر انجام دی تھیں۔ استغاثہ کے مطابق تحقیقات سے شبہ پیدا ہوا ہے کہ نیلز نے اولڈن برگ کے ایک کلینک میں 35 افراد جبکہ ڈیلمن ہورسٹ میں 62 مریضوں کو زہریلے انجیکشن دے کر موت کی نیند سلا دیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق نیلز کو معلوم تھا کہ ایسے ٹیکوں کی وجہ سے مریض ہلاک ہو سکتے ہیں۔

اس طرح کے واقعات جرمنی اور دیگر ممالک میں پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ دس سال قبل ایک جرمن نرس نے اٹھائیس عمر رسیدہ مریضوں کو زہریلے انجیکشن دے کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس نرس کے مطابق اس نے مریضوں کو اس لیے ہلاک کیا تھا کیونکہ اسے ان کے ساتھ ہمدردی تھی۔ اب یہ مرد نرس عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔

اسی طرح کا ایک کیس برطانیہ میں بھی رہنما ہو چکا ہے، جہاں ڈاکٹر ہیراولڈ شیپمن نے کم ازکم ڈھائی سو افراد کو ہلاک کیا تھا۔ ان میں زیادہ تر عمر رسیدہ اور  درمیانی عمر کی خواتین تھیں۔ ڈاکٹر شیپمن کو سن دو ہزار میں پندرہ مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ وہ سن دو ہزار چار میں جیل میں ہی انتقال کر گئے تھے۔