1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمن قوانین ‘ اب ہندو بھی دفنائیں گے

عدنان اسحاق1 اکتوبر 2015

جرمنی میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو آخری رسومات ادا کرنے کے لیے ایک قبرستان میں جگہ دی گئی ہے۔ یہاں پر اب مُردوں کی راکھ کو دفنایا جا سکے گا۔

https://p.dw.com/p/1Ggmt
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gentsch

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ہام شہر کی انتظامیہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک سرکاری قبرستان میں تقریباً دو ہزار مربع میٹر جگہ ملک میں آباد ہندو برادری کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی قبرستان میں ہندوؤں کو کوئی جگہ دی گئی ہے۔ روایتی طور پر ہندو مذہب میں مردے کو جلا کر اس کی راکھ کو قریبی دریا میں بہا دیا جاتا ہے۔ تاہم جرمن قوانین میں راکھ دریا میں بہانے کی اجازت نہیں ہے۔ تاہم اسی وجہ سے ہندو برادری کو یہ جگہ دی گئی ہے تاکہ وہ پہاں اپنے مردوں کی راکھ کو دفنا سکیں۔

جرمنی میں کیتھولک مسیحیوں کی ایک بڑی تعداد بھی اپنے مردوں کو جلاتی ہے اور پھر بعد میں راکھ کو دفن کر دیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں تقریباً ہر قبرستان میں راکھ کو دفن کرنے کی جگہ بنائی گئی ہے اور یہ قبریں بھی بہت چھوٹی سی ہوتی ہیں۔

Der neue hinduistische Tempel Sri Kamachi Allayam Hindu, in Hamm
کماچی امپل جرمنی کا سب سے بڑا مندر ہےتصویر: AP

اس منصوبے کی سربراہی ہام شہر کے شری کماچی امپل مندر کے پنڈت کر رہے تھے۔ کماچی امپل جرمنی کا سب سے بڑا مندر ہے۔ ہر سال مختلف تقریبات میں شرکت کرنے کے لیے ہزاروں افراد اس مندر کا رخ کرتے ہیں۔ اس نئی پیش رفت کے تناظر میں مندر انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہندو برادری کو راکھ دفنانے کے لیے جگہ کا مختص کیا جانا ایک سنگ میل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک تاریخی واقعہ ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا لاش جلانے کی سروس تمام مذاہب اور عقائد سے تعلق رکھنے والے اُن افراد کو بھی مہیا کیے جائیں گے، جو اپنے مردوں کو جلانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔