1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن شہر لوئراخ میں فائرنگ کا وقوعہ: کم از کم چار ہلاک

20 ستمبر 2010

چاکلیٹ کی صنعت میں شہرت رکھنے والے جنوب مغربی جرمن شہر لوئراخ میں اتوار کا دن خونی تھا، جب ایک خاتون کی بے ہنگم فائرنگ میں کم از کم چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/PGEc
لوئراخ کا سینٹ ایلزبتھ ہسپتال اور پولیستصویر: dapd

لوئراخ کے سینٹ الزبتھ ہسپتال میں فائرنگ کرنے والی خاتون کو پولیس نے فائر کر کے ہلاک کر دیا۔ اتوار کی شام کو ہسپتال کے قریب واقع ایک عمارت میں دھماکہ بھی سنا گیا۔ پولیس کے مطابق اپارٹمنٹ میں دھماکہ اور ہسپتال میں فائرنگ کے واقعات کا آپس میں یقینی طور پر ربط موجود ہے۔ لوئراخ کے پراسیکیوٹر ڈیٹر انہوفر کا کہنا ہے کہ اپارٹمنٹ سے بھی دو لاشیں ملی ہیں۔ پراسیکیوٹر کے مطابق دھماکے کے بعد اپارٹمنٹ میں آگ بھی لگ گئی تھی۔ دھماکے والے اپارٹمنٹ کے اندر سے جو دو لاشیں دستیاب ہوئی ہیں، ان میں ایک چھوٹی عمر کی بچی ہے، جس کی عمر تین سے چار سال کے درمیان ہو سکتی ہے۔ پولیس ترجمان اوئیگن وِسلر کے مطابق آگ بجھانے والا عملہ جب عمارت کے پاس پہنچا تھا، تب انہوں نے بھی فائرنگ کی آوازیں سنی تھیں۔

بعد میں عینی شاہدین نے ایک عورت کو دھماکے والی عمارت سے باہر نکلتے دیکھا تھا۔ اس کے ہاتھ میں شاٹ گن تھی اور وہ عمارت سے نکل کر ہسپتال میں داخل ہو گئی، جہاں اس کی فائرنگ کی زد میں آ کر ہسپتال کا ایک مرد ملازم ہلاک ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اِس عورت اور پولیس کے درمیان بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں وہ ہلاک ہو گئی۔ پولیس نے شروع میں انتباہی فائرنگ بھی کی، جس کا اس جنونی خاتون نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ اس کی بے تحاشا فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار شدید زخمی بتایا جاتا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق لوئراخ قصبے میں امن و سلامتی کی صورت حال مکمل کنٹرول میں ہے۔تاحال ہلاکتوں کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔ پولیس ابتدائی تفتیشی عمل میں مصروف ہے۔

Amoklauf in Lörrach Deutschland Flash-Galerie
لوئراخ کا اپارٹمنٹ: فائربریگیڈ آگ بجھانے میں مصروفتصویر: picture alliance/dpa

جرمنی میں اسلحے پر کنٹرول کی بحث جاری ہے۔ اس حوالے سے سخت کنٹرول کی قانون سازی کو وقت کی ضرورت قرار دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال مارچ کے مہینے میں شٹٹ گارٹ کے نواح میں واقع ون اینڈن کے قصبے میں بھی ایک نوعمر Tim Kretschmer نے بریٹا پستول سے بلا اشتعال فائرنگ سے پندرہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ فائرنگ کے بعد اس طالب علم نے خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کر لیا تھا۔ اس وقوعے میں فائرنگ کرنے والے نوعمر کے والد Joerg Kretschmer پر پچھلی جمعرات کو عدالت نے اسلحے پر بہتر کنٹرول نہ رکھنے کی فرد جرم عائد کر دی ہے۔ ون اینڈن (Winnenden) اور لوئراخ (Loerrach) کے شہر جرمن صوبے باڈن وُرٹمبرگ میں واقع ہیں۔

جرمنی میں سب سے ہولناک فائرنگ کا واقعہ سن 2002 میں رونما ہوا تھا، جب مشرقی حصے کے شہر ایرفُرٹ میں ایک مسلح شخص نے سکول کے اندر بلاجواز فائرنگ کر کے کم از کم سترہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ ہلاک شدگان میں فائرنگ کرنے والا بھی شامل تھا۔

لوئراخ کا شہر مجموعی طور پر پرامن تصور کیا جاتا ہے۔ اس قصبے میں تمام آبادی خوش حال تصور کی جاتی ہے۔ تقریباً اڑتالیس ہزار والی آبادی کا یہ قصبہ فرانس اور سوئٹزر لینڈ کی سرحد کے قریب واقع ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں