1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن شہر بون میں یونیسکو کی کانفرنس کا آغاز

عاطف بلوچ28 جون 2015

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی اہم تاریخی مقامات کو عالمی ورثہ قرار دینے والی کمیٹی کی انتالیسویں کانفرنس اتوار سے جرمن شہر بون میں شروع ہو گئی ہے۔ 8 جولائی تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں سینکڑوں مندوبین شریک ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/1Fod7
جرمن شہر ناؤمبرگ کا کیتھیڈرلتصویر: picture-alliance/dpa/P. Förster

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ پیر کو باقاعدہ طور پر شروع ہونے والی اس دس روزہ کانفرنس کے دوران یونیسکو کی اہم تاریخی مقامات کو عالمی ورثہ قرار دینے والے کمیٹی جائزہ لے گی کہ کون سے ایسے تاریخی و قدیمی مقامات ہیں، جن کو عالمی ورثہ قرار دیا جا سکتا ہے اور پہلے سے ہی اس فہرست میں موجود کن مقامات کو اس لسٹ سے خارج کر دیا جانا چاہیے۔ اس کانفرنس میں مندوبین شامی شہر پالمیرا پر قابض انتہا پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے قدیمی مقامات کی ممکنہ تباہی پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

سن 1995 کے بعد جرمنی کو پہلی مرتبہ اس کمیٹی کی کانفرنس کی میزبانی کا شرف حاصل ہو رہا ہے۔ یاد رہے کہ یہ دوسرا موقع ہے کہ دنیا بھر کے مندوبین اس اہم کانفرنس کے لیے جرمنی کا رخ کر رہے ہیں۔ فی الوقت جرمنی کے انتالیس تاریخی مقامات کو عالمی ورثے کا درجہ حاصل ہے، جن میں دارالحکومت برلن میں جزیرہ میوزیم، کولون اور آخن شہر میں قائم کیتھیڈرلز اور مختلف صوبوں میں واقع پانچ ساحلی جنگلات بھی شامل ہیں۔

جرمنی توقع کر رہا ہے کہ اس کانفرنس کے دوران اس کا ایک اور تاریخی مقام اس عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کر لیا جائے گا۔ یوں ان جرمن مقامات کی مجموعی تعداد چالیس ہو جائے گی۔

بتایا گیا ہے کہ اس کانفرنس کے دوران جن مقامات کو عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیے جانے پر غور کیا جائے گا، ان میں ایران کا شہر سوسن، ترکی کا قدیمی شہر افسس اور جاپان میں ’سائٹس آف انڈسٹریل ریوولیشن‘ بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جرمن شہر ناؤمبرگ کے کیتھیڈرل کو بھی عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیے جانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

Staatsministerin im Auswärtigen Amt Dr. Maria Böhmer
جرمنی سے تعلق رکھنے والی یونسیکو ورلڈ ہیرٹیج کی چیئر ویمن ماریا بؤہمرتصویر: picture-alliance/dpa/H. Schmidt

جرمنی سے تعلق رکھنے والی یونسیکو ورلڈ ہیرٹیج کی چیئر ویمن ماریا بؤہمر نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ جرمنی کا ایک اور مقام عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کر لیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے زیادہ تحفظات شام میں پالمیرا میں واقع تاریخی مقامات کی ممکنہ تباہی بھی ظاہر کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کے دوران عالمی مندوبین تفصیلی بحث کریں گے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں سے اس تاریخی ورثے کو بچانے کے لیے کیا کیا اقدامات لیے جا سکتے ہیں۔

بؤہمر کے مطابق، ’’ہمیں پالمیرا کے بارے میں سخت تشویش لاحق ہے۔ صرف یہی نہیں کہ عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کسی پہلے مقام کو اسلامک اسٹیٹ سے خطرہ ہے بلکہ ہمیں اس قسم کے خطرات کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم سب مل کر اس تاریخی شہر کو محفوظ بنانے کے لیے ایک متفقہ مؤقف اختیار کریں۔‘‘ انہوں نے اصرار کیا کہ اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے اس مقام کو تباہ کر دینے کے لیے جو مذہبی دلیل اختیار کی جا رہی ہے، وہ کسی ملک کے لیے بھی قابل قبول نہیں ہو سکتی ہے، ’’یہ عمل دہشت گردی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔‘‘