1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن دفاعی برآمدات اور پاکستان

مقبول ملک31 اکتوبر 2008

وفاقی جرمن حکومت کو ان دنوں اپنے خلاف بین الا قوامی سطح پر اسلحہ بندی کے مخالف جرمن حلقوں کی طرف سے ان الزامات کا سامنا ہے کہ وہ ہتھیاروں کی برآمدات کے سلسلے میں اپنے ہی بنیادی اصولوں کی نفی کررہی ہے۔

https://p.dw.com/p/FlFL
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقات کیتصویر: AP

جرمنی میں وفاقی حکومت کے خلاف یہ الزام کوئی بار بار سنائی دینے والا دعویٰ نہیں ہے کہ حکومت جنگی سازوسامان کی برآمد کے سلسلے میں اپنے ہی طے کردہ ضابطوں کی خلاف ورزی کی مرتکب ہور ہی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر کے حالیہ دورہ پاکستان کے بعد بون میں روائتی ہتھیاروں کے خاتمے کے بین الاقوامی مرکز BICC کے چند ماہرین نے یہ دعوے کئے کہ برلن حکومت کے ہتھیاروں کی برآمدات سے متعلق فیصلے شفاف نہیں ہیں۔ اس دعوے کے حق میں مثال یہ دی گئی کہ جرمنی پاکستان کو آبدوزیں فروخت کرنا چاہتا ہے حالانکہ اس اقدام سے جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے مابین اسلحہ بندی کی دوڑ کم ہونے کی بجائے زیادہ ہو جائے گی۔

Aussenminister Frank-Walter Steinmeier in Pakistan
جرمن وزیر خارجہ نے اسلام آباد میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کیتصویر: picture-alliance/dpa

ان دعووں کے بعد جرمن ذرائع ابلاغ میں ایک باقاعدہ بحث شروع ہو گئی کہ آیا حکومت ہتھیاروں کی برآمد سے متعلق اپنے ہی طے کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کررہی ہے اور یہ کہ کیا عنقریب ہی پاکستان کو جرمن آبدوزیں مہیا کردی جائیں گی۔ اس سلسلے میں برلن کی مخلوط حکومت میں شامل جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی دفاعی امور سے متعلق سیاست کے ترجمان اور پارلیمانی رکن Rolf Mützenich نے جرمن ٹیلی ویژن پر اپنے ایک انٹرویو میں ایسے کسی ممکنہ معاہدے کے مناسب ہونے کے حوالے سے کہا کہ ایسا کوئی بھی اقدام بہت ذمے دارانہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ مہینوں کے دوران انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے تو کئی مرتبہ اس امر کی طرف توجہ بھی دلائی ہے کہ جنوبی ایشیا میں دراصل اسلحہ بندی پر کنٹرول کا عمل شروع ہونا چاہیے۔

Aussenminister Frank-Walter Steinmeier in Pakistan | Freies Bildformat
اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ کے دفتر میں جرمن وزیر خارجہ پریس کانفرنس کے دورانتصویر: AP

جرمن حکومت کی اسلحہ کی برآمدات کی منظوری سے متعلق مبینہ طور پر غیر شفاف سیاست ہی کے بارے میں ماحول پسندوں کی گرینز پارٹی کے دفاعی امور کے ترجمان اور وفاقی پارلیمان کے رکن ونفریڈ ناخت وائی نے کہا کہ پاکستان کو جرمن آبدوزیں اس لئے فراہم نہیں کی جانا چاہیئں کہ جنوبی ایشیا کا پورا خطہ پہلے ہی اسلحہ بندی کی دوڑ کا شکار ہے۔ جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق برلن حکومت پاکستان کو یہ آبدوزیں مہیا کرنے کی سوچ پر عمل درآمد فی الحال روک چکی ہے۔ گرینز پارٹی کے رکن پارلیمان ونفریڈ ناخت وائی کے بقول پاکستان کا نظام ایسا ہے کہ وہاں فوج واضح طور پر ناقابل بھروسہ ہے۔

اسی موضوع پر جمعہ کے روز برلن میں جرمن وزارت اقتصادیات کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو جرمن آبدوزوں کی ممکنہ برآمد کے موضوع پر گذشتہ کافی عرصے سے کوئی نئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی اور آئندہ اگر ایسی کوئی درخواست دی گئی تو جرمن حکومت اس بارے میں اپنا کوئی بھی فیصلہ حسب معمول پارلیمان اور ریاست کی سطح پر آئینی اداروں کے ذریعے ہی کرے گی۔