جرمن خفیہ ایجنٹوں کی فہرست امریکا کو دینے کی تحقیقات
14 جنوری 2015جرمن خبر رساں ادارے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تاہم یہ فہرست پرانی تھی اور اس میں شامل ایجنٹوں کی تعداد اتنی نہیں تھی جتنی جرمن اخبار ’دی بلڈ‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتائی تھی۔ دی بلڈ کی طرف سے قبل ازیں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس فہرست میں 3500 ایجنٹوں کی تفصیلات شامل تھیں۔
ڈی پی اے کے ذرائع کے مطابق جن ایجنٹوں کے ناموں کی فہرست اس ایجنٹ نے امریکی اداروں مہیا کی تھی ان میں سے زیادہ تر خفیہ ایجنٹس اب جرمنی کی BND انٹیلیجنس ایجنسی کے لیے کام نہیں کر رہے اس لیے اس سروس اور اس کے کارندوں کے لیے نقصانات کا اندیشہ کافی کم ہو گیا ہے۔
اس فہرست میں ایک ایسے محکمے سے منسلک افراد کی تفصیلات شامل تھیں جو ایسے جرمن فوجیوں کے معاملات کی دیکھ بھال کرتا ہے، جو بیرون ملک مشنز میں خدمات انجام دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ محکمہ جرمن فوجیوں اور ان کے اتحادیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے معلومات جمع کرتا ہے۔
ڈی پی اے کے ذرائع کے مطابق جس شخص نے یہ فہرست چوری کی تھی اس پر یہ فہرست صرف امریکا کو بیچنے کا شبہ ہے۔ اس بات کا کوئی امکان نظر نہیں آیا کہ اس نے یہ فہرست روس یا چین کی خفیہ ایجنسیوں کو بھی فروخت کی ہو۔
اس کیس کی تفتیش جرمنی کے پبلک پراسکیوٹر آفس کی جانب سے جاری ہے اس باعث BND کی طرف سے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
دی بِلڈ کی رپورٹ کے مطابق خفیہ ایجنٹوں کے اصل نام اور ان ناموں سے متعلق فہرست جن سے وہ دیگر جگہوں پر خدمات انجام دے رہے تھے، بی این ڈی کے ایک سابق اہلکار کی ہارڈ ڈسک سے ملی۔ اس اہلکار کو گزشتہ برس جولائی میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس پر الزام تھا کہ وہ کئی برس تک جرمنی کے خفیہ راز امریکا کو فراہم کرتا رہا۔ جرمن میڈیا کے مطابق یہ شخص جرمن خفیہ ایجنسی بی این ڈی میں ایک درمیانے درجے کا کلرک تھا۔ ڈی بِلڈ اخبار کے مطابق اس شخص نے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ اس نے 218 اسکین شدہ دستاویزات امریکیوں کو فراہم کی تھیں۔
جرمنی کی طرف سے باقاعدہ بنیادوں پر امریکا کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ تاہم گزشتہ برس اس ڈبل ایجنٹ کی گرفتاری کے بعد جرمن عوام کے اس غم وغصے میں مزید اضافہ ہو گیا جو این ایس اے کے ایک سابق اہلکار کی جانب سے سامنے آنے والی دستاویزات کے بعد پیدا ہوا تھا۔ ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ امریکی خفیہ ادارہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل سمیت جرمن شہریوں کے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی نگرانی کرتا رہا ہے۔