جرمن خفیہ ایجنسی کا شامی انٹیلی جنس ادارے سے رابطہ، رپورٹ
18 دسمبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جمعے کے دن جرمن اخبار بلڈ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمنی کے خفیہ ادارے ’بی این ڈی‘ نے شامی حکومت کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے کو مبینہ طور پر بحال کر دیا ہے۔ تاہم ’بی این ڈی‘ نے فوری طور پر اس اخباری رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی طرف سے شہریوں کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم کی وجہ سے مغربی ممالک نے دمشق کے ساتھ سرکاری رابطہ کاری معطل کر رکھی ہے۔
کثیر الاشاعتی جرمن اخبار بلڈ نے ’قابل اعتماد‘ ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ’بی این ڈی‘ کے ایجنٹس باقاعدگی کے ساتھ دمشق کے دورے کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے شامی ہم منصبوں سے ملاقاتیں کر سکیں۔ بلڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ ’بی این ڈی‘ شام میں اپنا دفتر دوبارہ کھولنے کا منصوبہ بھی رکھتا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی ترجمان نے بھی معمول کی پریس کانفرنس میں اس پیشرفت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر ’بی این ڈی‘ کی آپریشنل تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
جرمن اخبار بلڈ کے مطابق جرمنی اور شامی خفیہ ایجنسیوں کے مابین تعلقات کی بحالی کا مقصد کسی ہنگامی صورتحال میں اسلام پسند جنگجوؤں کے بارے میں معلومات کے تبادلے اور باہمی رابطہ کاری کو مؤثر بنانا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ شام میں انتہا پسند تنظیم داعش کے خلاف جاری عالمی کارروائی میں جرمنی بھی اپنے بارہ سو فوجی وہاں روانہ کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔
دوسری طرف جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ شامی بحران کے خاتمے کے لیے سفارتی ذرائع بروئے کار لانا ناگزیر ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس تناظر میں صدر اسد کے ساتھ تعاون نہیں کیا جائے گا۔ شامی صدر کی طرف سے اپنے ہی عوام کے خلاف بیرل بموں کے استعمال پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔