جرمن جریدے کی جاسوسی پر امریکی انٹیلیجنس کے خلاف مقدمہ
3 جولائی 2015جنوبی جرمن شہر کارلسروہے سے جمعہ تین جولائی کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق جرمنی کے وفاقی دفتر استغاثہ نے اس مقدمے کے دائر کیے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
ڈی پی اے کے مطابق ڈیئر اشپیگل کی انتظامیہ اور فیڈرل پراسیکیوٹر کے مرکزی دفتر نے بتایا کہ اس مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ (امریکی خفیہ اداروں پر مشتمل) امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی Der Spiegel کے ٹیلی کمیونیکیشن پرائیویسی سے متعلق حقوق کو پامال کرنے کی مرتکب ہوئی۔
اس کثیر الاشاعت ہفت روزہ جریدے کے ڈپٹی چیف ایڈیٹر آلفریڈ وائن سیئرل نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’ہم نے جرمن اٹارنی جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بارے میں تحقیقات کریں کہ اس جاسوسی کے ذمے دار عناصر کون ہیں۔‘‘
اس مقدمے کا تعلق جرمن چانسلر کے دفتر کے ایک ایسے خفیہ میمو سے ہے، جو 2011ء میں پیش آنے والے ایک واقعے سے متعلق ہے۔ اس واقعے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی قیادت کی طرف سے جرمن چانسلر آفس کے انٹیلیجنس سروسز کے کوآرڈینیٹر گُنٹر ہائیس کو ڈیئر اشپیگل کے وفاقی جرمن حکومت کے اندر تک مبینہ رابطوں کے خلاف خبردار کیا گیا تھا۔
اس میمو کے مطابق گُنٹر ہائیس کا ایک نائب اہلکار مبینہ طور پر جرمن حکومتی معلومات اس جریدے کو مہیا کر رہا تھا۔ اس تنبیہ کے کچھ ہی عرصے بعد اس اہلکار کو اس کے عہدے سے ٹرانسفر کر دیا گیا تھا اور اس کے خلاف شبے کی وجہ سے کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔
اس وقت اس سارے معاملے اور امریکی انٹیلیجنس اداروں کی طرف سے ڈیئر اشپیگل کی مبینہ جاسوسی کا وفاقی جرمن پارلیمان کی جاسوسی کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی کی طرف سے تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔