1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن بچہ کنڈرگارٹن میں بم لے آیا

5 جولائی 2017

جرمنی میں بدھ کے روز ایک کنڈرگارٹن کو اس وقت ہنگامی طور پر خالی کرا لیا گیا، جب ایک بچہ اپنی کلاس میں ایک بم لے کر آ گیا۔ بچہ سمجھ رہا تھا کہ وہ کوئی کھلونا تھا۔

https://p.dw.com/p/2fzl9
Deutschland Bombenentschärfung in Hannover Evakuierung
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen

جرمن پولیس کے مطابق یہ بچہ جو بم اپنی کلاس میں لے کر آ گیا تھا، وہ دراصل دوسری عالمی جنگ کے دوران پھینکا گیا ایک بم تھا۔ جرمنی کے مغربی شہر ڈارم اشٹٹ میں پولیس کی ایک ترجمان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’چھوٹے بچے کو جنگل میں چلتے ہوئے یہ بم ملا تھا اور وہ اسے اٹھا کر کنڈرگارٹن لے آیا تھا۔‘‘

بتایا گیا ہے کہ بچے نے یہ بم لا کر ایک ایسی الماری میں رکھ دیا تھا، جہاں بچے معمول کے مطابق اپنی چیزیں رکھتے ہیں۔ پھر جب ایک ٹیچر کی اس ’عجیب چیز‘ پر نگاہ پڑی، تو وہ فوری طور پر تمام بچوں کو کنڈرگارٹن سے نکال کر باہر کھیل کے میدان میں لے گئیں اور پولیس کو اطلاع کر دی گئی۔

چند ہی منٹ بعد بم ڈسپوزل ٹیم کے اراکین کنڈرگارٹن پہنچ گئے اور اس بم کو ناکارہ بنا دیا گیا۔ اس کے بعد تمام بچوں کو دوبارہ کنڈرگارٹن میں لوٹنے کی اجازت دے دی گئی۔ پولیس اور بم ڈسپوزل یونٹ کے عملے نے حفاظتی اقدامات کے تحت جنگل کے اس علاقے کی بھی چھان بین کی، جہاں سے بچے کو یہ بم ملا تھا۔ تاہم جدید آلات سے چیک کرنے کے بعد اس علاقے کو اب محفوظ علاقہ قرار دے دیا گیا ہے۔

جرمنی، دوسری عالمی جنگ کا بم کرسمس کے دن ناکارہ بنایا جائے گا

جرمنی بھر میں پولیس کی جانب سے یہ ہدایات جاری کی جا چکی ہیں کہ جنگلات، کھیتوں یا پھر گھروں کی تعمیر یا لان میں سے اگر کوئی بھی مشتبہ چیز ملے تو فوری طور پر  حکام کو اطلاع دی جائے۔

دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمنی کے خلاف امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے اس قدر شدید بمباری کی گئی تھی کہ جنگ کے خاتمے کے ستر برس سے زائد عرصے بعد بھی جرمنی کے مختلف علاقوں سے ابھی تک ایسے بم ملتے رہتے ہیں، جو تب نہیں پھٹے تھے۔

گزشتہ برس کرسمس کے موقع پر جرمن شہر آؤگسبُرگ میں ایک بڑا برطانوی بم ملا تھا، جس کے بعد 54 ہزار شہریوں کو ان کے گھروں سے عارضی طور پر نکال لیا گیا تھا۔ اسی طرح مئی میں ہینوور شہر میں بھی ایسا ہی ایک بم ملنے کے بعد 50 ہزار کے قریب شہریوں کو مختصر وقت کے لیے محفوظ مقامات پر جانے کے لیے کہہ دیا گیا تھا۔