1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جراثیم ادویات سے طاقت ور نہ ہو جائیں‘

صائمہ حیدر19 مئی 2016

ایک حالیہ برطانوی جائزے کے مطابق اگر ایسے جراثیموں کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر ٹھوس اقدامات نہ لیے گئے جن پر جراثیم کش ادویات اثر نہیں کرتیں تو خدشہ ہے کہ 2050 سے ہر سال دس ملین افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Iqe3
Neues Bakterium entdeckt MCR-1 Antibiotikaresistenz
سپر بگ نامی بیکٹیریا جراثیم کش ادویات کے خلاف مزاحمت کرتے ہیںتصویر: Imago/Science Photo Library

برطانوی حکومت سے منظور شدہ اس جائزے میں تمام اقسام کی اینٹی بائیوٹکس کو بے اثر کر دینے والے ’سپر بگ‘ نامی بیکٹیریا کی افزائش کی روک تھام کے لیے اقدامات وضع کیے گئے ہیں۔ یہ بیکٹیریا اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت پیدا کرتا ہے اور معمولی انفیکشن اور زخم مہلک بن جاتے ہیں۔

ماہر اقتصادیات اور جائزہ کمیشن کے سربراہ جم او نیل اس تحقیقی جائزے میں لکھتے ہیں، ’’ضرورت اس امر کی ہے کہ اس معاملے کو معاشی اور سلامتی کے خطرے کے طور پر دیکھا جائے اور تمام ممالک کے سربراہان اسے ترجیحی بنیادوں پر لیں۔‘‘

اس کے ساتھ ساتھ اس تحقیقی جائزے میں اینٹی بائیوٹکس کے بے جا استعمال کو کم کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بہتر تشخیص کے ذریعے غیر ضروری ادویات کے استعمال کو محدود کرنے اور عالمی سطح پر عوامی آگاہی مہم چلائے جانے کی سفارشات بھی کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں نئی جراثیم کش ادویات بنانے کے لیے محققین کی حوصلہ افزائی کی جانا چاہیے اور ایسے تحقیق نگاروں کو ریسرچ کے لیے مختص عالمی فنڈ میں سے انعامات دیے جاناچاہئیں۔

Superbakterium NDM 1
نئی جراثیم کش ادویات بنانے کے لیے محققین کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ان اقدامات پرآئندہ دس برسوں میں آنے والی لاگت کا تخمینہ 40 بلین ڈالر لگایا گیا ہے جو اس دستاویز کی رو سے اس نقصان سے کہیں کم ہے جو اس ابھرتے ہوئے مسئلے سے نہ نمٹنے کی صورت میں اٹھانا پڑے گا اور جلد یا بہ دیر حکومتوں کو اس کی قیمت ادا کرنی ہو گی۔ ماہر اقتصادیات اور مذکورہ تحقیقاتی جائزے کے سربراہ او نیل نے یہ بھی درج کیا ہے کہ 2014 کے وسط سے جب سے اس تحقیق کا آغاز ہوا ہے، لگ بھگ ایک ملین افراد کی اموات جراثیموں کے خلاف مزاحمت نہ ہونے کے سبب واقع ہوئیں ہیں۔

اس ضمن میں عالمی ادارہ صحت پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ جراثیموں کے خلاف مزاحمت نہ ہونا انسانوں کو ایک بار پھر اینٹی بائیوٹکس سے پہلے کے دور میں واپس لے جا سکتا ہے جب لاکھوں افراد ان ادویات کے دریافت ہونے سے پہلے وبائی امرض میں ہلاک ہوئے۔