جدید ٹیکنالوجی مستقبل قریب میں ہماری دنیا کیسے بدل دے گی؟
جرمن شہر ہینوور میں جدید ٹیکنالوجی کا سالانہ میلہ سیبِٹ 2017 جاری ہے۔ رواں برس اس بڑی بین الاقوامی نمائش میں کیا نئی چیزیں متعارف کرائی جا رہیں ہیں اور وہ ہماری زندگیوں کو کیسے بدل کر رکھ دیں گی؟
گاڑی جو آپ کی عادات سمجھتی ہے
اس سال سیبِٹ میں مشہور کار ساز ادارے بی ایم ڈبلیو اور ٹیکنالوجی کی دنیا کے نامور ادارے آئی بی ایم ایک ساتھ دکھائی دیے۔ دونوں ادارے ایک ایسی اسمارٹ کار بنانے میں مصروف ہیں جو اپنے مالک کی عادات اور مزاج سے آگاہ ہو گی۔ آپ کی آج مصروفیات کیا ہیں؟ مستقبل کی کار نہ صرف ان باتوں سے واقف ہو گی بلکہ آپ کو مشورے بھی دی گی۔ یوں سمجھیے اسمارٹ کار اب آپ کی مشیر بھی ہو سکتی ہے۔
گھر، شہر، ملک، دنیا - سب ایک دوسرے سے منسلک
سن 2020 تک پچاس ارب سے زائد ڈیوائسز انٹرنیٹ سے منسلک ہوں گی۔ چند برس بعد کی دنیا میں آپ کا موبائل اور کار ہی اسمارٹ نہیں ہوں گے بلکہ سارا گھر اور شہر بھی اسمارٹ ہوں گے۔ جیسے آج کی ’اسمارٹ واچ‘ ہماری نبض اور دل کی دھڑکن پر نظر رکھتی ہے آئندہ اسی طرح پورا گھر، بلکہ پورا شہر بھی آپ کی زندگیاں آسان بنانے میں مددگار ہوں گے۔
جاپان: اس سال کا پارٹنر ملک
سیبِٹ 2017 نمائش میں جاپان کو پارٹنر ملک کے طور پر شریک ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کی اختراعات کے لیے جاپان ہر سال اربوں ڈالر خرچ کرتا ہے۔ اس برس سیبِٹ میں جاپانی ٹیکنالوجی کی صنعت سے وابستہ سینکڑوں کمپنیاں شریک ہیں اور نمائش کے افتتاح میں جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے خاص طور پر شرکت کی تھی۔ جاپانی روبوٹ ٹیکنالوجی اس مرتبہ نمایاں رہی۔
دنیا بھر سے ہزاروں کمپنیوں کی شرکت، پاکستان ندارد
اس برس کی نمائش میں تین ہزار سے زائد کمپنیاں شریک ہیں۔ موبائل ٹیکنالوجی سے لے کر دفاتر کی ڈیجیٹلائزیشن، صنعتوں اور صحت کے شعبوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال تک مختلف النوع نئی ایجادات دکھائی جا رہی ہیں۔ بھارت سے قریب دو سو اور بنگلہ دیش سے بھی چھیالیس کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں تاہم پاکستان سے اس مرتبہ بھی کسی کمپنی نے شرکت نہیں کی۔
تھری ڈی پرنٹر سے انسانی اعضا کی پرنٹنگ
مستقبل قریب میں جدید ٹیکنالوجی انسانی صحت میں کیسے مدد گار ثابت ہو گی، اس کی ایک بھرپور جھلک بھی اس نمائش میں دکھائی دیتی ہے۔ مثال کے طور پر تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے انسانی اعضا اور انسانی ٹیشوز کی پرنٹنگ۔ اس سال صحت اور ٹیکنالوجی کے موضوع پر کئی کانفرنسوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے جن میں ماہرین صحت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر اب تک کی گئی تحقیق پیش کر رہے ہیں۔
حقیقی اور ورچوئل کا مٹتا ہوا فرق
مصنوعی ذہانت اور ورچوئل ریئیلیٹی نیا موضوع نہیں۔ لیکن اس مرتبہ کی نمائش میں یوں لگا جیسے آئندہ کے چند برسوں میں حقیقی اور مرئی کا فرق بھی نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا۔ پہلے ’ورچوئل ریئیلیٹی‘ عینکوں کے ذریعے ایک غیر حقیقی دنیا کی سفر کیا جا سکتا تھا لیکن اب کی بار تو ایسی ایجادات دیکھی گئیں جن کے ذریعے صرف آنکھیں ہی نہیں، بلکہ پورا انسانی جسم ایک غیر حقیقی دنیا میں جا کر محسوسات کا احاطہ کر سکے گا۔
ڈیجیٹل دنیا کتنی محفوظ ہے؟
جب انسان سے منسلک قریب ہر ڈیوائس انسانی موجودگی کے بارے میں سب کچھ جانتی ہو تو پھر یہ خدشہ بھی ہمہ وقت رہتا ہے کہ ’بِگ بردر‘ بھی ہماری حرکات و سکنات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس سال کے سیبِٹ میں ’ڈیجیٹل سکیورٹی‘ کا موضوع بھی نمایاں رہا۔ کئی کمپنیوں نے ایسے آلات کی نمائش کی جو ہمارے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔ ایڈورڈ سنوڈن نے بھی اس بارے میں ویڈیو کانفرنس کال کے ذریعے خطاب کیا۔